چین رواں برس جون میں ہواجیانگ گرینڈ کینین پل کے افتتاح کرے گا، جو ایک بہت بڑی وادی میں ریکارڈ دو میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
21 کروڑ 60 لاکھ پاؤنڈ کی مالیت کے اس منصوبے سے سفر کا وقت ایک گھنٹے سے کم ہو کر صرف ایک منٹ رہ جائے گا۔
برطانوی اخبار دی میٹرو کے مطابق ایفل ٹاور سے 200 میٹر سے زیادہ بلند اور تین گنا زیادہ وزنی یہ پُل انجینیئرنگ کا ایک شاہکار ہے۔
اس پُل کے حوالے سے چینی سیاست دان ژانگ شینگلن نے کہا ہے کہ ’زمین کے شگاف پر پھیلے ہوا یہ سُپر پروجیکٹ چین کی انجینیئرنگ کی صلاحیتوں کو ظاہر کرے گا اور عالمی معیار کا سیاحتی مقام بننے کے گیثو کے ہدف کو فروغ دے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں ریلوے کا زیرِتعمیر پُل گرنے سے 22 مزدور ہلاک، 4 لاپتہNode ID: 790056
ہواجیانگ گرینڈ کینین پل رواں برس عوام کے لیے کھول دیا جائے گا، اور 2050 فٹ بلندی کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پل ہو گا۔
پُل کی حالیہ فوٹیج جاری کی گئی ہے، جس میں عملے کو تعمیراتی کام کے آخری مراحل کو مکمل کرتے دیکھایا گیا ہے۔
اس شاہکار کے چیف انجینیئر لی ژاؤ کے مطابق ’اپنے کام کو ایک واضح شکل میں دیکھنا، پُل کو دن بہ دن بڑھتے دیکھنا اور آخر کار وادی کے اوپر کھڑا ہونا، اس سب سے مجھے کامیابی اور فخر کا گہرا احساس ملتا ہے۔‘
چین کے زیادہ تر دیہی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کی فراہمی کے علاوہ، نیا پُل سیاحوں کی توجہ کا ایک بڑا مرکز بھی ہو گا۔