پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شدت پسندی کے دو واقعات میں ایک افسر سمیت دس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کہ سنیچر کو یہ دو واقعات بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں پیش آئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کےبیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکاروں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ اس حملے میں فوج کے ایک کپتان سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ایف سی اہلکار کامبنگ آپریشن میں مصروف تھے کہ دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کر دی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے مزید کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے گرباز علاقے کے قریب گشت کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں پر سرحد پار سے فائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ایک حوالدار اور پانچ سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے شدت پسندی کے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے ’افواج پاکستان کے ان جری جوانوں کو میرا سلام جو قوم کی سلامتی کیلئے دہشتگردوں سے مقابلے میں مسلسل اپنی جانوں کے نذرانےدے رہے ہیں۔میری دعائیں/ہمدردیاں افسر سمیت ان 10 جوانوں کے لواحقین کیساتھ ہیں جنہوں نے آج شمالی وزیرستان و بلوچستان میں دہشتگردوں کو للکارا اور جام شہادت نوش کیا۔‘
افواج پاکستان کے ان جری جوانوں کو میرا سلام جو قوم کی سلامتی کیلئے دہشتگردوں سے مقابلے میں مسلسل اپنی جانوں کے نذرانےدے رہے ہیں۔میری دعائیں/ہمدردیاں افسر سمیت ان 10 جوانوں کے لواحقین کیساتھ ہیں جنہوں نے آج شمالی وزیرستان و بلوچستان میں دہشتگردوں کو للکارا اور جام شہادت نوش کیا
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 27, 2019
تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کی ’بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سپاہیوں کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے عام لوگوں کی زندگیوں کیلئے اپنی جانیں قربان کیں لیکن وہ ہمیشہ زندہ رہینگے۔ خراج تحسین ہے اس فوج پر اور اس ملک پر جسکی سرزمین میں ایسے بہادر فوجی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔‘
بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سپاہیوں کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے عام لوگوں کی زندگیوں کیلئے اپنی جانیں قربان کیں لیکن وہ ہمیشہ زندہ رہینگے۔ خراج تحسین ہے اس فوج پر اور اس ملک پر جسکی سرزمین میں ایسے بہادر فوجی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) July 27, 2019
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’بلوچستان اور پاک افغان سرحد پر ہونے والی شہادتیں پاکستان کی جانب سے خطے میں امن پیدا کرنے کی راہ میں قربانی ہے۔ شمالی وزیرستان میں سکیورٹی صورت حال بہتر کرنے کے بعد ہماری توجہ سرحد کو مضبوط بنانے پر ہے اور دشمن قوتیں بلوچستان کو عدم استحقام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ ان کی یہ کوشش انشااللہ ناکام ہوگی۔‘
Shahadat of 6 sldrs on Pak-Afg Bdr & 4 in Bln is the sacrifice Pakistan making for peace in the region. While security of tribal areas has been improved with efforts now focused to solidify border, inimical forces are attempting to destabilise Bln. Their efforts shall IA fail.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) July 27, 2019
خیال رہے کہ پاک افغان سرحد پر اس سے پہلے بھی فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں اور پاکستان اس حوالے سے افغانستان سے احتجاج کرتا رہا ہے کہ افغانستان سرحد پار سے دہشت گردی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
مزید پڑھیں
-
پاک،افغان سرحد پر باڑ آئندہ سال مکمل ہوگی،خواجہ آصفNode ID: 201971
پاکستان فوج نے سرحد پار سے دہشت گرد حملے روکنے کے لیے سرحد پر 2017 سے حفاظتی باڑ لگانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے جو کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے، تاہم اب بھی کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر پاکستانی فورسز پر دہشت گرد حملے کرتے ہیں۔ پاکستان فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ حفاظتی باڑ لگانے کا یہ کام 2019 میں مکمل ہوگا۔
شمالی وزیرستان میں سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور چند روز پہلے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اہلکاروں پر خودکش حملہ ایسے وقت میں ہوئے جب رواں ہفتے سابق فاٹا میں خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات ہوئے ہیں۔