پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر لڑائی جھگڑے اور گالم گلوچ کی نذر ہوگیا۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے پر حملے کے لیے لپکتے رہے۔ تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ہے کہ وہ حملہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج کرنے کے لیے جا رہے تھے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید نے کراچی سے تحریک انصاف کے رکن عالمگیر خان محسود کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ’جمہوریت کی بات کرنے والوں کو صاف پانی کا مطالبہ کرنے والے رکن اسمبلی پر تشدد اور گرفتاری پر شرم آنی چاہیے۔‘
اس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کھڑے ہوئے اور بولے کہ ’اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت‘ اس دوران حکومتی بنچوں سے ارکان قومی اسمبلی اٹھے اور عبدالقادر پٹیل کی طرف بڑھے جبکہ دیگر ارکان انھیں روکنے لگے۔

مشتعل ارکان میں تحریک انصاف کے کراچی سے تعلق رکھنے والے رکن اسلم خان، فہیم خان، سیف الرحمان اور عطاء اللہ شامل تھے تو دوسری جانب پیپلزپارٹی کے ذوالفقار بچانی بھی حکومتی ارکان کی طرف لپکتے رہے۔ صورتحال کو بھانپتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا۔
جھگڑے کی وجوہات جاننے کے لیے اردو نیوز نے تحریک انصاف کے ارکان سے رابطہ کیا تو رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ ’سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وہاں انھوں نے ہمارا جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم لڑنے نہیں بلکہ احتجاج کرنے کے لیے جا رہے تھے, تاہم ہمارے ساتھی سمجھے کہ ہم لڑنے جا رہے ہیں تو انھوں نے ہمیں پکڑ لیا۔‘
