Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، وجہ کیا بنی؟

تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے پر حملے کے لیے لپکتے رہے، تصویر: ٹوئٹر
پاکستان کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر لڑائی جھگڑے اور گالم گلوچ کی نذر ہوگیا۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے پر حملے کے لیے لپکتے رہے۔ تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ہے کہ وہ حملہ کرنے نہیں بلکہ احتجاج کرنے کے لیے جا رہے تھے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مراد سعید نے کراچی سے تحریک انصاف کے رکن عالمگیر خان محسود کی گرفتاری کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ جمہوریت کی بات کرنے والوں کو صاف پانی کا مطالبہ کرنے والے رکن اسمبلی پر تشدد اور گرفتاری پر شرم آنی چاہیے۔‘
اس پر پاکستان پیپلز پارٹی کے کراچی سے رکن قومی اسمبلی عبدالقادر پٹیل کھڑے ہوئے اور بولے کہ ’اتنی نہ بڑھا پاکی داماں کی حکایت‘ اس دوران حکومتی بنچوں سے ارکان قومی اسمبلی اٹھے اور عبدالقادر پٹیل کی طرف بڑھے جبکہ دیگر ارکان انھیں روکنے لگے۔ 

مراد سعید کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی بات کرنے والوں کو رکن اسمبلی پر تشدد کرنے پر شرم آنی چاہیے، تصویر: ٹوئٹر

مشتعل ارکان میں تحریک انصاف کے کراچی سے تعلق رکھنے والے رکن اسلم خان، فہیم خان، سیف الرحمان اور عطاء اللہ شامل تھے تو دوسری جانب پیپلزپارٹی کے ذوالفقار بچانی بھی حکومتی ارکان کی طرف لپکتے رہے۔ صورتحال کو بھانپتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا۔ 
جھگڑے کی وجوہات جاننے کے لیے اردو نیوز نے تحریک انصاف کے ارکان سے رابطہ کیا تو رکن اسمبلی فہیم خان نے کہا کہ ’سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور وہاں انھوں نے ہمارا جینا دوبھر کیا ہوا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ہم لڑنے نہیں بلکہ احتجاج کرنے کے لیے جا رہے تھے, تاہم ہمارے ساتھی سمجھے کہ ہم لڑنے جا رہے ہیں تو انھوں نے ہمیں پکڑ لیا۔‘ 

شازیہ مری کہتی ہیں کہ حکومتی بینچز سے حسب معمول گالم گلوچ کی آوازیں آنے لگیں جس پر ارکان مشتعل ہوئے، تصویر: ٹوئٹر

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عبدالقادر پٹیل جب بات کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو حکومتی بنچز سے حسب معمول گالم گلوچ اور القابات سے نوازنے کی آوازیں آنے لگیں جس پر ذوالفقار بچانی غصے میں آئے۔‘
واضح رہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس حکومت اور اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور لڑائی کی نذر ہوا ہو بلکہ گذشتہ اجلاس میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی اور قائد حزب اختلاف کئی روز تک بجٹ پر بحث کا آغاز ہی نہ کر سکے تھے۔ 
اس سے قبل بھی پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ اور پی ٹی آئی کے مجید نیازی کے درمیان ہاتھا پائی اور گالم گلوچ کا واقعہ پیش آیا تھا جس پر دونوں ارکان نے اگلے روز ایوان میں معافی مانگی تھی۔

شیئر: