فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق غزہ میں دیگر امدادی کارکنوں کے ساتھ ہلاک ہونے والے ایک امدادی کارکن کے موبائل فون سے ملنے والی ویڈیو میں ان کے آخری لمحات کو دکھایا گیا ہے۔ جس میں شدید فائرنگ کے شور میں ایمبولینسز اور ایمرجنسی لائٹس صاف نظر آ رہی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ اور فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے کہا ہے کہ امدادی کارکن ان 15 انسانی امداد کے کارکنوں میں شامل تھا جو 23 مارچ کو اسرائیلی فورسز کے حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں
-
غزہ میں پانی کی سپلائی بند، بڑے پیمانے پر آبی بحران کا اندیشہNode ID: 887974
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کے فوجیوں نے کسی ایمبولینس پر ’حملہ نہیں کیا‘، اور انہوں نے ’مشتبہ گاڑیوں‘ میں ان کے قریب آنے والے ’دہشت گردوں‘ پر فائرنگ کی۔
فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے کہا کہ فوجیوں نے ان گاڑیوں پر فائرنگ کی ان کی آمد کی اسرائیلی حکام سے پیشگی منظوری نہیں لی گئی تھی اور ان کی لائٹس بند تھیں۔
لیکن فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کی جانب سے سنیچر کو جاری کی گئی ویڈیو اسرائیلی فوج کے دعووں کی نفی کرتی دکھائی دیتی ہے۔ اور اس میں ایمبولینسوں کو اپنی ہیڈلائٹس اور ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ سفر کرتے ہوئے واضح طور پر دکھایا گیا ہے۔
یہ ویڈیو بظاہر بظاہر چلتی ہوئی گاڑی کے اندر سے بنائی گئی ہے، جس میں ایک سرخ فائر ٹرک اور ایمبولینسیں رات بھر چلتی ہیں۔
گاڑیاں سڑک کے کنارے ایک دوسرے کے ساتھ رکتی ہیں، اور دو وردی والے آدمی باہر نکلتے ہیں۔ چند لمحوں بعد شدید فائرنگ کی آوازیں آتی ہیں۔
ویڈیو میں، دو طبی امداد کے کارکنوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں: ایک کہہ رہا ہے، ’گاڑی، گاڑی‘ اور دوسرا جواب دے رہا ہے کہ ’لگتا ہے یہ ایک حادثہ ہے۔‘

تاہم چند سیکنڈ بعد ہی گولیوں کی ایک بوچھاڑ آتی ہے، اور سکرین سیاہ ہو جاتی ہے۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی نے کہا ہے کہ اسے ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک رفعت رضوان کے فون سے یہ ویڈیو ملی ہے۔
امدادی تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ویڈیو قابض فوج کے اس دعوے کی واضح طور پر تردید کرتی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایمبولینسوں کو بغیر سوچے سمجھے نشانہ نہیں بنایا اور یہ کہ کچھ گاڑیاں بغیر لائٹس یا ایمرجنسی مارکنگ کے مشکوک انداز میں پہنچی تھیں۔‘