پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر میں انڈین فوج کی اضافی تعیناتی اور نہتے شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ انڈیا کی یہ حکمت عملی قابل مذمت ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی قیادت نے یہ بھی کہا کہ ہے انڈیا کے جارحانہ رویے کی وجہ سے کشمیر کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو رہی ہے۔
ایل او سی پر کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے مبینہ طور پر کلسٹر بم حملوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا یہ اجلاس کئی گھنٹے جاری رہا جس میں اعلی سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ، وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور جبکہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں انڈین فوج کی اضافی تعیناتی اور نہتے شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے، ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے انڈین حکمت عملی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے کشمیر میں حالات مزید خراب ہوں گے۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا،کسی بھی انڈین مہم جوئی اور جارحیت کا جواب قوم کی حمایت سے دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی قیادت اور ادارے انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے کا نوٹس لیں۔
اجلاس میں شریک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیریوں کو پاکستان پر مکمل اعتماد ہے۔
اجلاس سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے کشمیر میں کشیدہ صورتحال اور انڈیا کی جانب سے مبینہ طور پر کلسٹر بموں کے حملے کی شدید مذمت کی۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’ کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کر کے انڈیا نے ناصرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ کنونشنل ہتھیاروں کے سے متعلق 1983 میں کیے گئے اپنے وعدے کی بھی پاسداری نہیں کی۔
وزیراعظم عمران خان نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل، عالمی امن اور سلامتی کو درپیش مسئلے کا نوٹس لے۔ جنوبی ایشیا میں قیام امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ کشمیر پر ثالثی کا وقت آگیا ہے کیونکہ وہاں اب صورت حال سنگین ہوگئی ہے۔
I condemn India's attack across LOC on innocent civilians & it's use of cluster munitions in violation of int humanitarian law and it's own commitments under the 1983 Convention on Certain Conventional Weapons. UNSC must take note of this international threat to peace & security.