پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر میں انڈین فوج کی اضافی تعیناتی اور نہتے شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ انڈیا کی یہ حکمت عملی قابل مذمت ہے۔
اتوار کو اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستانی قیادت نے یہ بھی کہا کہ ہے انڈیا کے جارحانہ رویے کی وجہ سے کشمیر کی صورت حال انتہائی کشیدہ ہو رہی ہے۔
ایل او سی پر کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے مبینہ طور پر کلسٹر بم حملوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے طلب کیا گیا یہ اجلاس کئی گھنٹے جاری رہا جس میں اعلی سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ، وزیر برائے امور کشمیر علی امین گنڈا پور جبکہ تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں انڈین فوج کی اضافی تعیناتی اور نہتے شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے، ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36516/2019/whatsapp_image_2019-08-04_at_6.19.14_pm_0.jpeg)
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کشمیر کے حوالے سے انڈین حکمت عملی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے کشمیر میں حالات مزید خراب ہوں گے۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا،کسی بھی انڈین مہم جوئی اور جارحیت کا جواب قوم کی حمایت سے دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی قیادت اور ادارے انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویے کا نوٹس لیں۔
اجلاس میں شریک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ کنٹرول لائن کے دونوں طرف کشمیریوں کو پاکستان پر مکمل اعتماد ہے۔
اجلاس سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے کشمیر میں کشیدہ صورتحال اور انڈیا کی جانب سے مبینہ طور پر کلسٹر بموں کے حملے کی شدید مذمت کی۔
اپنی ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’ کلسٹر ایمونیشن کا استعمال کر کے انڈیا نے ناصرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ کنونشنل ہتھیاروں کے سے متعلق 1983 میں کیے گئے اپنے وعدے کی بھی پاسداری نہیں کی۔
وزیراعظم عمران خان نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل، عالمی امن اور سلامتی کو درپیش مسئلے کا نوٹس لے۔ جنوبی ایشیا میں قیام امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی ہے۔ کشمیر پر ثالثی کا وقت آگیا ہے کیونکہ وہاں اب صورت حال سنگین ہوگئی ہے۔
I condemn India's attack across LOC on innocent civilians & it's use of cluster munitions in violation of int humanitarian law and it's own commitments under the 1983 Convention on Certain Conventional Weapons. UNSC must take note of this international threat to peace & security.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 4, 2019
وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال علاقائی بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے لہذا کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا فیصلہ خود کرنے کا حق دینا چاہیے۔
گذشتہ روز پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا تھا کہ انڈین فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک کلسٹر بموں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنایا، جو جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ انڈین فوج نے 30 اور 31 جولائی کی رات وادی نیلم میں معصوم شہریوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36511/2019/cluster.jpg)
واضح رہے کہ انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعے کے روز پاکستانی فوج کی پشت پناہی میں شدت پسندوں نے ہندو زائرین پر حملہ کا پلان بنایا تھا۔ انڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ کرن سیکٹر میں پانچ سے سات شدت پسندوں نے انڈین سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے کی کوشش کی جو کہ انڈین فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے۔
تاہم پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے لائن آف کنٹرول عبور کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’اس قسم کے جھوٹ اور ڈراموں سے انڈیا کشمیر میں انڈین فوج کی جانب سے کیے جانے والے مظالم میں اضافے پر دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے ۔ ‘
![](/sites/default/files/pictures/August/36511/2019/neelam_valley_.jpg)
آئی ایس پی آر کے مطابق انڈین فوج نے کشمیر میں کلسٹر بموں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنایا۔ فوٹو اے ایف پی
خیال رہے پرسوں بھارت کی جانب سے سیاحوں اور ہندو یاتریوں کو کشمیر فوری طور پر چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی اور لوگوں کو راشن اکٹھا کرنے کا بھی کہا گیا تھا۔
انڈین میڈیا کے مطابق حکومت کی جانب سے سیاحوں اورہندو یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کے احکامات کے بعد سنیچر کے روز 6216 مسافر کشمیر سے نکلنے کے لیے سرینگر ایئرپورٹ پر پہنچے۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سنیچر کو سری نگرایئر پورٹ سے 6200 مسافروں نے سفر کیا۔ رپورٹ کے مطابق 5829 مسافر مختلف ایئر لائن کی 32 پروازوں کے ذریعے انڈیا کے مختلف علاقوں کو گئے جبکہ 387 مسافروں کو انڈین ایئر فورس کے جہازوں کے ذریعے مختلف علاقوں میں بھیجا گیا۔
وزارت خارجہ میں سابق فارن سیکرٹریز کا ہنگامی مشاورتی اجلاس
دریں اثنا وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں وزارت خارجہ میں سابق فارن سیکرٹریز کا کشمیر کی صورتحال پر ہنگامی مشاورتی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور سابقہ خارجہ سیکرٹریز نے شرکت کیں۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36511/2019/kashmir_.jpeg)
وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اجلاس میں کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور تشویشناک صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ’بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘
بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر پوری دُنیا کو تشویش ہے، انہوں نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر اس گھمبیر صورتحال کا نوٹس لیں۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36516/2019/whatsapp_image_2019-08-04_at_2.59.44_pm.jpeg)