انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے ریاست کے بڑے علاقے کو ایک ایسے وقت میں بند کر دیا ہے جب انڈیا نے علاقے میں اپنی فوجیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ریاستی حکام نے پیر کی صبح کشمیر کے بڑے حصے کو حالیہ کشیدگی کے بعد بند کر دیا ہے۔ اس سے پہلے انڈیا نے لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے الزامات کا تبادلہ کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب گذشتہ 10 روز کے دوران انڈیا نے کشمیر میں 10 ہزار اضافی فوجی دستے تعینات کیے، تاہم اے ایف پی نے ایک سکیورٹی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ مزید 70 ہزار مزید فوجی بھی کشمیر کی جانب بھیج دیے گئے ہیں۔ کشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر فوجیوں کی حالیہ تعیناتیوں کو غیر معمولی قرار اقدام دیا جا رہا ہے۔
ریاستی حکومت کے ایک حکم نامے کے مطابق سری نگر میں لوگوں کی نقل وحمل پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور تمام تعلیمی ادارے بھی غیر معینہ مدت کے لیے بند رہیں گے۔
مزید پڑھیں
-
-
’کشمیر کی صورتحال علاقائی بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے‘
Node ID: 428091
حکم نامے کے مطابق کشمیر میں جلسوں اور جلوسوں پر مکمل پابندی ہو گی۔ انڈیا کے واحد مسلم اکثریتی علاقے میں یونیورسٹیوں، سکولوں اور کالجوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ریاست کے کئی اضلاع میں بھی مختلف قسم کی پابندیاں لگا دی گئی ہے۔ علاقے میں موبائل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں۔
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات ایک اعلیٰ افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ قریباً 300 انتظامی افسران اور اعلیٰ سکیورٹی حکام کو سیٹلائٹ فون دے دیے گئے ہیں۔
ذرائع مواصلات کی بندش سے قبل کشمیری رہنماؤں نے ٹویٹ کے ذریعے آگاہ کیا کہ انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا ہے۔
سری نگر کے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے خالی سڑکوں پر ’چلی بم‘ پھینکے ہیں جن سے لوگوں کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں اس قسم کی پابندیاں 2016 میں اس وقت عائد کی گئی تھیں جب معروف کشمیری لیڈر برہان وانی انڈین سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں الرٹ جاری
دوسری طرف اتوار کے روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں حکام نے انڈیا کے ساتھ کشیدگی کے پیش نظر لائن آف کنٹرول کے ساتھ دیہات کے رہائشیوں کو چوکنا رہنے کو کہا ہے۔
اس سے پہلے پاکستان نے نیلم جہلم منصوبے پر کام کرنے والے 50 چینی باشندوں کو علاقے میں کشیدگی کے پیش نظر وہاں سے نکال لیا تھا۔ حکام نے چینی باشندوں کو اس وقت نکالا جب انڈیا کی فائرنگ سے چار سویلین ہلاک اور 11 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پاکستان نے اسی علاقے کے نوسیری سیکٹر میں انڈیا پر سویلین آبادی کو کلسٹر بموں سے نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔
اتوار کو پاکستانی حکام نے سوشل میڈیا اور واٹس ایب میسجز کے ذریعے ایل او سی کے قریبی دیہات کے رہائشیوں کو چوکنا رہنے کو کہا تھا اور ہدایت کی تھی کہ وہ کسی بھی مشکوک چیز کے پاس نہ جائیں۔ حکام کی جانب سے جاری الرٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ دشمن کھلونا بم، مارٹر شیل اور آرٹلری استعمال کر رہا ہے۔‘
بعد میں حکام نے مقامی صحافیوں کو نوسیری سیکٹر کا دورہ کرایا اور ایک سینیئر حکومتی عہدیدار بدر منیر نے صحافیوں کو لائن آف کنٹرول پر کشیدگی سے متعلق بریفنگ بھی دی۔
بدر منیر کے مطابق انڈین کلسٹر بموں کی شیلنگ سے اب تک چار افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوگئے ہیں۔ اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے مشاہدہ کیا کہ نوسیری کا علاقہ سنسان تھا، دکانیں بند تھیں اور سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت ہی کم تھا۔ حکام نے صحافیوں کو دو ایسے کلسٹر بم بھی دکھائے جو پھٹ نہ سکے تھے۔ بدر منیر کے مطابق ماہرین کا ایک گروپ پولیس کے ساتھ مل کر علاقے میں ایسے مزید کلسٹر بموں کو تلاش کر رہے ہیں جو پھٹ نہیں سکے۔
کلسٹر بم کا شکار ہونے والے بچے کے والد محمد صدیق نے بتایا کہ ان کے بچے باہر کھیل رہے تھے جب انہیں بم ملا اور وہ اسے گھر لے آئے۔ بم اس وقت پھٹا جب بچے اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو انڈیا پر نئے جارحانہ اقدامات اٹھانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اشتعال انگیزی علاقائی بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
عمران خان نے اتوار کو ملک کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی جس میں علاقے کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں انڈین فوج کی اضافی تعیناتی اور نہتے شہریوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ کمیٹی نے انڈیا کی اس حکمت عملی کی سخت مذمت کی۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا کے الزامات جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، آئی ایس پی آر
Node ID: 428066