کلسٹر ایمیونیشن کیا ہے اور اس کا استعمال کیوں ممنوع ہے؟
کلسٹر ایمیونیشن کیا ہے اور اس کا استعمال کیوں ممنوع ہے؟
ہفتہ 3 اگست 2019 19:38
رابعہ اکرم خان -اردو نیوز اسلام آباد
آئی ایس پی آر کے مطابق کلسٹر بموں کا استعمال جینوا کنوشن کی خلاف ورزی ہے۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے الزام لگایا ہے کہ انڈین فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک کلسٹر بموں کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنایا ہے, جو جنیوا اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ انڈین فوج نے 30 اور 31 جولائی کی رات وادی نیلم میں معصوم شہریوں بشمول عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنایا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ’عام شہریوں پر کلسٹر بم کا استعمال ممنوع ہے کیونکہ اس کے غیر مسلح افراد پر مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
کلسٹر بم کیا ہے اور اس کا استعمال کیوں ممنوع ہے؟
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے اردو نیوز نے دفاعی امور کے تجزیہ کاروں سے بات کی۔
دفاعی امور کے تجزیہ کار ریٹائرڈ بریگیڈیئر سید نذیر کہتے ہیں کہ کلسٹر ایمیونیشن پیلٹ گنز کی طرح خطرناک ہتھیار ہوتے ہیں جس سے اموات واقعہ ہو سکتی ہیں۔
ریٹائرڈ بریگیڈیئر سید نذیر کے مطابق کلسٹر ایمیونیشن عام طور پر توپوں سے فائر ہوتا ہے۔ یہ ایک کنٹینر جیسا شیل ہوتا ہے جس میں 50 سے لے کر 300 تک چھوٹے چھوٹے بم ہوتے ہیں، یہ پھٹنے کی صورت میں پھیل جاتا ہے جس کی زد میں آبادی آجاتی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اس کو ’ایریا ویپن‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا ہدف فوجی مورچہ تو ہوتا ہی ہے لیکن عام شہری بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔
ریٹائرڈ بریگیڈیئر سید نذیر نے کہا کہ نہ پھٹنے کی صورت میں یہ بم اِدھر ادھر گر جاتے ہیں جو بعد میں مائن کی صورت میں نقصان دہ ہوتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار ریٹائرڈ لیفٹینینٹ جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں کہ جینوا کنوشن کے تحت ان بموں کا استعمال ممنوع ہے اور اس کے بنانے پر پابندی بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ معاملہ اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل میں اٹھا سکتا ہے اور بین الاقوامی ادارے بھی یہ معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کلسٹر ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا نوٹس لے۔
کلسٹر بموں کے خاتمے کے لیے 2008 میں ڈبلن ڈیپلومیٹک کانفرنس کے موقع پر تقریباً 100 سے زیادہ ممالک نے اس کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی، تاہم ان میں کچھ ممالک ایسے تھے جہنوں نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔
کنوشن آن کلسٹر میونیشن کے ویب سائٹ کے مطابق پاکستان اور انڈیا اس معاہدے کا حصہ نہیں۔