اسلام آباد کی مقامی عدالت نے احتساب عدالت اسلام آباد کے سابق جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو بری کر دیا۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے بارے میں کوئی شواہد نہیں ملے۔
سنیچر کے روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو کیس میں ملزمان ناصر جنجوعہ ، خرم یوسف اور غلام جیلانی کو پیش کیا گیا۔
مقامی عدالت کی جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنی رپورٹ جمع کروائی اور کہا کہ ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے، عدالت چاہے تو ملزمان کو بری کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہ احتساب عدالت اسلام آباد کے سابق جج ارشد ملک نے ناصر جنجوعہ کے بارے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کے خلاف ریفرنس ختم کرنے کے لیے رشوت کی پیشکش کی تھی۔
شائستہ کنڈی نے ذاتی وجوہات کی بنا پر کیس سننے سے معذرت کی اور وکیل کے بار بار استدعا کرنے کے باوجود جج شائستہ کنڈی نے کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے کیس جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد کی عدالت کو بھجوا دیا۔
ایف آئی اے نے تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ثاقب جواد کو روبرو پیش کیا جہاں ایف آئی اے کے تحقیقاتی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ جس پر عدالت نے تینوں ملزمان کا نام مقدمے سے خارج کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے بلیک میل کرنے اور ویڈیو بنانے کے حوالے سے ملزمان کے خلاف درخواست دی تھی۔ جن میں ناصر جنجوعہ ، خرم یوسف ، غلام جیلانی کو بری کر دیا گیا ہے جبکہ میاں طارق جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں موجود ہیں ۔
ملسم لیگ ن کا رد عمل
مریم اورنگزیب نے جج وڈیو سکینڈل میں ملوث ملزمان کی بریت پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’آج پھر ثابت ہوگیا کہ محمد نواز شریف کے خلاف جج کو بلیک میل کر کے فیصلہ لیا گیا ، آج ثابت ہوگیا کہ عمران خان نے اپنے سیاسی انتقام کے لیے ایف آئی اے کو استعمال کیا۔‘
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران صاحب آپ کا رانا ثناءاللہ، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، سلمان رفیق سمیت دیگر سیاسی اسیران کے خلاف جھوٹ بھی آخر بے نقاب ہوکر رہے گا۔ آپ مزید کسی جھوٹ، جھوٹے مقدمے اور جعلی جذباتی مکالموں کے پیچھے نہیں چھپ سکتے۔