برطانیہ کے ارکان پارلیمان نے ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بورس جانسن کی قبل از وقت عام انتخابات کی تحریک مسترد کر دی۔ ووٹنگ کا فیصلہ اس وقت آیا جب برطانوی پارلیمنٹ اگلے پانچ ہفتوں کے لیے معطل ہونے جا رہی ہے۔
منگل کو پارلیمنٹ کا اجلاس ملتوی کرنے کے لیے باقاعدہ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں غیر معمولی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔ تقریب کے دوران ایک بار پھر وزیراعظم بورس جانسن کی قبل از وقت انتخابات کروانے کی تحریک پر ووٹنگ کرائی گئی جس کواراکین کی اکثریت نے مسترد کر دیا۔
ہاؤس آف کامنز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دی گئی تفصیلات کے مطابق 434 ارکان پر مشتمل پارلیمنٹ میں سے صرف 293 ارکان نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 46 ارکان نے مخالفت کی۔ وزیراعظم کو تحریک کی کامیابی کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے۔
The House of Commons has not supported the motion for an early general election as fewer than two-thirds of MPs (434) have voted in favour: Ayes 293, Noes 46
Find out more: https://t.co/C0wSpHXNM6"— UK House of Commons (@HouseofCommons) September 9, 2019
گذشتہ روز پیر کو ملکہ برطانیہ نے نئے قانون کی تائید کی ہے جس کے مطابق برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا عمل31 جنوری 2020 تک مؤخر ہو سکتا ہے۔ پچھلے قانون کے مطابق برطانیہ نے یورپی یونین سے رواں سال 31 اکتوبر کو علیحدہ ہو جانا تھا۔ معاہدے پر کوئی پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ خود بخود 31 اکتوبر کو معیاری وقت کے مطابق رات گیارہ بجے یورپی یونین سے علیحدہ ہو جاتا۔ لیکن نئے قانون نے وزیراعظم اور پارلیمنٹ کے درمیان پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں بریگزٹ کے عمل میں اگلے سال جنوری تک توسیع کر دی ہے۔
وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ وہ پانچ ہفتے کی معطلی کے دوران یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کریں گے اور حکومت علیحدگی میں مزید تاخیر نہیں کرے گی۔
![](/sites/default/files/pictures/September/36486/2019/000_1k57r7.jpg)