کمپنیوں کے مالکان فلم کا معیار دیکھ کر حیران رہ گئے ۔ (فوٹو: الشرق الاوسط)
تاریخ میں پہلی بار عرب کارٹون فلم ’الفارس والامیرہ‘ (شہ سوار اور شہزادی) انٹرنیشنل ایلگونا فلم فیسٹیول میں پیش کردی گئی۔
شائقین اور میلے کے منتظمین نے فلم سازوں کا استقبال ریڈ کارپیٹ پر کیا۔
الشرق الاوسط کے مطابق سعودی فلمساز عباس بن العباس نے کہا کہ 20 برس سے ہمیں اس دن کا انتظار تھا۔ بالاخر پہلی عرب کارٹون فلم عالمی میلے میں پیش کرنے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گیا۔
فلمی میلے میں فلم کے ہیرو عبدالرحمن ابو زہرہ، لقاءالخمیسی اور مدحت صالح کا بھی اعزاز کیا گیا۔ مدحت صالح نے دنیا سمیر غانم کے ہمراہ فلم کے گانے پیش کئے تھے۔
عباس بن العباس نے کارٹون فلم بنانے والی ٹیم کو سٹیج پر آنے کی دعوت یہ کہہ کر دی کہ ’میرے لیے آپ لوگ قابل فخر ہیں۔ ہماری یہ ٹیم 300فنکاروں تک پہنچ گئی۔ ایسی ٹیم کا ملنا میرے لیے خوش قسمتی کا باعث بنا۔ہم نے 20برس میں یہ کام ٹیم ورک کے طور پر انجام دیا۔
فلم کے اداکار عبدالرحمن ابو زہرہ نے اپنے تاثرات کا اظہار یہ کہہ کر دیا کہ میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں۔ میں نے 17برس قبل اس فلم کے لیے اپنی آواز میں مکالمے ریکارڈ کرائے تھے تب سے انتظار کے لمحات گن رہا تھا۔ میں اس فلم کو اپنی اولاد جیسا محسوس کررہا ہوں۔
شائقین نے فلم کا خیر مقدم بڑے خوبصورت جملے سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی چیز ناممکن نہیں ہوتی اگر آپ اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے پرعزم ہوں تو آپ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوکر رہے گا۔
فلم محمد بن القاسم کے تاریخی کارنامے کے گرد گھومتی ہے۔قزاقوں نے خواتین کو قید کرلیا تھا۔ انہوں نے نجات دلانے کی دہائی دی تھی۔ محمد بن قاسم نے پرخطر مہم جوئی کے ذریعے خواتین کو رہائی دلائی اور قزاقوں کی سرزنش کی۔ محمد بن قاسم نے یہ کارنامہ انجام دے کر سندھ فتح کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر17برس تھی۔ فلم عرب ورثے کی کہانی ہے۔
مصری اداکاروں محمد حنیدی، عبلہ کامل، لقاءالخمیسی، ماجد الکدوانی ،سعید صالح ، امینہ رزق، فلسطینی اداکار غسان مطر نے اپنی آوازوں میں مکالمے ریکارڈ کرائے۔ معروف گلوکار مدحت صالح نے کئی گانے فلم میں پیش کیے اور ہیثم خمیسی نے موسیقی ترتیب دی ہے۔
فلمی ناقد اسامہ عبدالفتاح نے فلم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہ سوار اور شہزادی کارٹون فلم نے مستقبل میں عرب کارٹون فلمیں بنانے کی راہ ہموار کردی ہے۔
یہ فلم کہانی، ہدایتکاری، پروڈکشن، میوزک، مکالموں کی ادائیگی ہر لحاظ سے عرب فلم ہے۔ اس میں کسی بھی غیر عرب سے کام نہیں لیا گیا۔ انتہائی معیاری ہے۔ قابل فخر ہے۔ کارٹون فلموں کے ذریعے ہم نئی نسلوں کو اپنی تاریخ سے آگاہ کرسکیں گے۔
فلمساز عباس نے اعتراف کیاکہ وہ فلم کی ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے خوفزدہ تھے تاہم ایلگونا فلم فیسٹیول اور مالمو فلم فیسٹیول میں شرکت نے تمام خدشات دور کر دیے۔
مصر اور خلیج کے ڈسٹری بیوٹرز نے غیر معمولی حوصلہ دیا۔ کمپنیو ں کے مالکان فلم کا معیار دیکھ کر حیران رہ گئے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں