کیا امریکہ کے کہنے پر انڈیا کشمیر میں پابندیاں ختم کر دے گا؟ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں لگائی گئی پابندیاں اٹھائے اور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرے۔
واضح رہے کہ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ صدر ٹرمپ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے متعدد بار ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم تاحال انڈیا کی جانب سے کوئی مثبت جواب سامنے نہیں آیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں زور دیا تھا کہ امریکہ کشمیر کا مسئلہ حل کروانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ برائے جنوب ایشیا ایلس ویلز نے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیر میں سیاسی ماحول بحال کرنے کے لیے وضع کردہ پلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’میرا خیال ہے اب ہماری دلچسپی (انڈیا کے) اگلے اقدامات میں ہے۔‘
میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ پابندیاں ہٹانے اور گرفتار کیے گئے افراد کو رہا کرنے پر فوری عمل درآمد ہوگا۔‘
ایلس ویلز نے کہا ’امریکہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر سیاسی رہنماوں، کاروباری افراد اور جموں و کشمیرکے شہریوں کو حراست میں لیے جانے پر تشویش ہے‘
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انڈین حکومت کشمیری سیاسی رہنماؤں سے بات چیت شروع کرے گی اور کشمیر میں عام انتخابات کروانے کا جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرے گی۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اعلی عہدیدار کا انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر کہنا تھا ’دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی سے دنیا کو فائدہ ہوگا اور اگر دونوں ملک چاہیں تو صدر ٹرمپ ثالث بننے پر رضامند ہیں۔‘
تاہم پاکستان کی جانب سے رضامندی اور صدر ٹرمپ کی جانب سے متعدد بار ثالثی کی پیشکش کے باوجود انڈیا ٹس سے مس نہیں ہو رہا ہے اور اس نے کشمیر کے معاملے کو دو طرفہ قرار دیا ہے اور اس پر کسی بھی بیرونی مداخلت کو رد کیا ہے۔