پاکستان میں وزارت مذہبی امور نے سائنسی اعتبار سے تیار کردہ اسلامی کلینڈر کو مسترد کر دیا ہے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق محکمہ موسمیات اور فلکیات چاند کی پیدائش اور امکانات پر مدد گار ہیں لیکن شریعت کی رو سے حتمی فیصلہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی ہی کرے گی۔
وزارت مذہبی امور نے رویت ہلال کمیٹی کی تشکیل نو کا بھی فیصلہ کر لیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں چاند دیکھنے کے حوالے سے تنازعات کو ختم کرنے کے لیے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اسلامی کلینڈر تیار کیا تھا۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے جب یہ کلینڈر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے کو وزارت مذہبی امور کے سپرد کر دیا تھا۔
وزارت مذہبی امور نے پیر کو تمام مکاتب فکر کے علما، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل اور چاند کی رویت کے حوالے سے متنازع سمجھے جانے والے مفتی پوپلزئی کو بھی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔
اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے علماء نے جدید طریقے سے چاند کی رویت پر انحصار کرنے کی مخالفت کی اور اس عمل کو شرعی تقاضوں کے مطابق روہت ہلال کمیٹی کے سپرد کرنے کا کہا۔
واضح رہے کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے تیار کردہ اسلامی کلینڈر کے مطابق پاکستان میں ماہ صفر کا آغاز 30 ستمبر کو ہونا تھا جبکہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے چاند نظر نہ آنے کی بنیاد پر یکم اکتوبر سے ماہ صفر کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
کیا پاکستان میں دو عیدوں کا تنازعے حل ہو جائے گا؟
پاکستان میں دو عیدوں اور رمضان المبارک کا تنازعے ہر سال سر اٹھاتا ہے۔ اس تنازعے کو ختم کرنے کے حوالے سے وزارت مذہبی امور نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ حکومت نے اس کمیٹی میں عید اور رمضان کے موقعے پر اپنی خود ساختہ رویت کمیٹی کی جانب سے اعلان کرنے والے پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو بھی شامل کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستانی عید کا چاند آسمان پر دیکھیں گے یا موبائل ایپ پر؟Node ID: 421651