Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجی کارکنوں کے تحفظ کے لیے قوانین منظور

اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کام کے دوران مرد و خواتین تنہا نہ ہوں۔ فوٹو اے ایف پی
وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی احمد سلیمان الراجحی نے مملکت کے نجی شعبے میں کام کرنے والوں کی حمایت و تحفظ کے لیے مرتب کیے گئے قوانین کی منظوری دے دی ہے۔
عربی نیوز ویب سائٹ سبق کے مطابق وزیر محنت نے ٹوئٹر پر اپنے مختصر پیغام میں کہا ہے کہ کارکنوں کی حمایت و تحفظ کے لیے وضع کیے گئے قوانین کا مقصد انہیں بہترین اور محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے تاکہ کارکن کسی دبائو کے بغیر آرام سے کام کریں جس سے ان کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی ۔

قوانین میں دوسروں کی عزت نفس کا احترام کرنا شامل  ہے ۔ فوٹو ۔ الاقتصادیہ 

وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی نے مزید کہا ہمارے نزدیک افراد کی عزتِ نفس اور  حرمت انتہائی اہم ہے۔ قوانین کا بنیادی مقصد کارکنوں کو ساز گار ماحول فراہم کرتے ہوئے انہیں کسی بھی قسم کی اذیت و تکلیف سے محفوظ کرنا ہے۔ 
مملکت میں وزارت محنت کی جانب سے نجی شعبے میں کام کرنے والوںکے تحفظ کے لیے گزشتہ ماہ 10 نکاتی قوانین مرتب کیے گئے تھے۔ قوانین کو منظوری کے لیے وزیر محنت کو ارسال کیا گیا تھا تاکہ انہیں نافذ کیا جا سکے۔ 
وزیرمحنت نے مجوزہ قوانین کو کارکنوں کے لیے بہتر قرار دیتے ہوئے ان کی منظوری دیتے ہوئے فوری طور پر نافذ کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔
اس ضمن میں وزارت محنت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئے منظور ہونے والے قوانین میں کارکنوں کے ساتھ برتاو انکا سلوک اور دوسروں کی عزت نفس کا احترام کرنا شامل  ہے۔
مرتب کیے جانے والے 10 نکاتی قوانین میں کہا گیا ہے کہ  ایسے ادارے جہاں مرد و خواتین اکھٹے کا م کرتے ہیں اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کام کے دوران مرد و خواتین تنہا نہ ہوں۔
ادارے کو چاہیے کہ وہ کارکن کو ایسے وسائل فراہم کرے جن کے ذریعے وہ اپنی شکایت انتظامیہ تک  پہنچا سکیں۔ وسائل میںکمپنی کی ویب سائیڈ، ای میل یا آڈیو پیغامات ارسال کرنے  کے ذرائع شامل ہیں۔
کسی کارکن کے ساتھ کسی بھی جانب سے کی گئی بدسلوکی یا زیادتی کی شکایت کرنے کا مکمل موقع فراہم کیا جائے، اگر متاثر ہ کارکن خود نہیں تو جس نے واقعہ ہوتے ہوئے دیکھا وہ بھی اس کی شکایت وقوعہ کے 5 روز کے اندر کر سکتا ہے ۔

جس کارکن کے ساتھ کی گئی بدسلوکی کا ثبوت مل جائے اسے کا حق دیا جائے۔ فوٹو ۔ الاقتصادیہ 

کارکنوں کی جسمانی حفاظت کو مقدم رکھتے ہوئے انہیں ایسے مقامات پر جہاں ان کی صحت اور جسمانی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو مناسب تحفظ فراہم کرنے کے لیے بہترین اقدامات کیے جائیں۔
جس کارکن کے ساتھ کی گئی بدسلوکی کا ثبوت مل جائے اسے کا حق دیا جائے۔ شکایت کنندہ اس کے گواہ  اور ان افراد کی جو معاملے میں ملوث ہوں ہر طرح سے مکمل تحفظ فراہم کیاجائے ۔انہیں کسی طرح حراساں نہ کیا جائے۔
کارکنوں میں بدسلوکی اور زیادتی کی شکایت کرنے کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے تاکہ وہ خود اوردوسروں کے حقوق کو سمجھ سکیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: