سعودی عرب کی پہلی خاتون فٹ بال ریفری شام الغامدی نے ورلڈ کپ میچ پراپنی نگاہیں مرکوز کررکھی ہیں۔
22 سالہ شا م الغامدی یونیورسٹی میں انگریزی ادب کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ فٹ بال میں ان کی دلچسپی اس وقت شروع ہوئی جب وہ صرف 9 سال کی تھیں۔
عرب نیوز کے مطابق شام الغامدی کا کہنا ہے کہ تجربہ کار ریفریوں کے مشورے سننے اور پڑھنے میں گھنٹوں گزارتی ہوں۔ورلڈ کپ میچ میں ریفری بننے سے میرا خواب سچ ہوگا‘۔
فٹ بال کے لیے شام الغامدی کا جنون ان کے اہل خانہ کے لیے حیرت کا باعث بنا ہے۔
شام الغامدی نے بتایا کہ’ میرے والد کو فٹ بال میں دلچسپی نہیں ہے۔ جب انہوں نے میرے اس مشغلے کےبارے میں سنا تو صرف یہی مشورہ دیا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے چوٹ سے بچنے کی کوشش کروں۔ وہ مجھے تکلیف میں دیکھنا برداشت نہیں کر سکتے‘ ۔
الغامدی نے مزید کہا کہ میں نے خود میچوں میںحصہ لےکر اور تجربہ کا رریفریوں کو دیکھ کر میچ کو سپروائز کرنا سیکھا ہے۔
’اب میں خوش ہوں کہ ریفری بننے کا میرا خواب سچ ہو رہا ہے۔ سعودی خواتین کھیلوں کے شعبے میں کامیابی حاصل کرسکتی ہیں اور وہ عالمی مقابلوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔ ہم مردوں سے کسی طرح کم نہیں۔ ہمیں صرف سپورٹ کی ضرورت ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس، ثقافت اور کھیل کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے سعودیوں کو مل کر کام کرنا چاہئے۔
’ہمیں اپنے معاشرے کو ہر سطح پر ترقی دینے کے لیے ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بغیر ہم وہ تبدیلیاں نہیں کر سکتے جو ہم دیکھ رہے ہیں‘۔
کھیل کی خبریں واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز سپورٹس“ گروپ جوائن کریں