Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’میت کو انڈین شہریت دیں‘

چندرا پال کا انتقال گوہاٹی میڈیکل کالج  میں اتوار کو ہوا تھا، فوٹو: سوشل میڈیا
انڈیا کی ریاست آسام میں غیر ملکی قرار دے کر پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے شخص کی حراست میں ہلاکت کے بعد ان کے ورثا نے میت وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ورثا کا کہنا ہے کہ جب تک دلال چندرا پال کو انڈین شہری قرار نہیں دیا جاتا وہ ان کی میت وصول نہیں کریں گے۔
آسام کے سونت پور ضلع میں واقع گاؤں علی سنگا کے رہائشی 65 سالہ شخص دلال چندرا پال کا انتقال اتوار کو گوہاٹی میڈیکل کالج  میں ہوا۔

چندرا پال کو موت سے پہلے تیز پور جیل کے حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا، فوٹو: این ڈی ٹی وی

انڈین ٹی وی این ڈی کے مطابق چندرا پال کی فیملی کا کہنا ہے کہ چونکہ ریاست نے انہیں بنگلہ دیشی قرار دے دیا تھا اس لیے ان کی میت کو بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں ان کی میت وصول کریں گے جب انہیں انڈین شہری قرار دیا جائے گا۔
چندرا پال کو موت سے پہلے تیز پور جیل کے اندر حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق جب ان کی صحت خراب ہو گئی تو انہیں علاج کے لیے گوہاٹی بھیجا گیا۔
ان کے خاندان کا کہنا ہے کہ دولال چندرا پال کو 2017 میں یک طرفہ فیصلے کے تحت غیر ملکی قرار دیا گیا۔ ان کے مطابق چندرا پال کے خلاف یک طرفہ فیصلہ ان کی ذہنی صحت حالت نہ ہونے کے باوجود دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت نے ایک وفد متوفی کے گاؤں بھیجا ہے تاکہ وہ ان کے خاندان کو ان کی میت وصول کرنے پر راضی کر سکے۔

 

چندرا پال کے بیٹے نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے پاس 1960 سے پہلے کے زمین کے کاغذات موجود ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے دیگر افراد کو تو شہریت کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جبکہ ان کے والد کو بنگالی قرار دے کر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں ریاستی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والی شہریت کی فہرست میں آسام میں 19 لاکھ لوگوں کو غیر ملکی قرار دے کر نکال دیا گیا۔ تاہم اس فہرست سے نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکمران جماعت بی جے پی کا ایک حصہ بھی ناخوش ہے کیونکہ اس میں کئی بنگالی ہندوؤں کو بھی شہریت کی فہرست سے نکال دیا گیا۔
 

شیئر: