جعل سازی کرنے والی رکن پارلیمنٹ تمنا نصرت کا تعلق عوامی لیگ سے ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
بنگلہ دیش میں ایک رکن پارلیمنٹ کو امتحان میں جعل سازی کرنے کے الزام میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
ڈھاکا میں حکام نے پیر کو بتایا کہ حکمران جماعت عوامی لیگ کی خاتون رکن پارلیمنٹ تمنا نصرت نے اپنی جگہ اپنی آٹھ ہم شکل خواتین کو امتحان دینے کے لیے بٹھایا۔
حکام کے مطابق تمنا نصرت نے اپنی جگہ 13 ٹیسٹوں کے لیے اپنی ہم شکلوں کو پیسے بھی ادا کیے۔
یہ سکینڈل اس وقت سامنے آیا جب ایک بنگلہ دیشی نجی ٹی وی چینل ’نیگورک‘ امتحانی ہال میں داخل ہو گیا اور تمنا نصرت کی جگہ امتحان دینے والی خاتون کی نشان دہی کر دی جس کے بعد یہ ویڈیو وائرل ہو گئی۔
یاد رہے کہ تمنا نصرت گذشتہ برس رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئی تھیں اور وہ بنگلہ دیش اوپن یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس (بی اے) کی ڈگری کے لیے تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔
بنگلہ دیش اوپن یونیورسٹی کے سربراہ ایم اے منان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے تمنا نصرت کو جرم کا ارتکاب کرنے پر اپنی جامعہ سے نکال دیا ہے، ہم نے یونیورسٹی سے ان کا نام بھی خارج کر دیا ہے۔ اب وہ اس یونیورسٹی میں دوبارہ کبھی داخلہ حاصل نہیں کر سکیں گی۔‘
یونیورسٹی کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ ’رکن پارلیمنٹ کے محافظ امتحان دینے والی جعلی طالبات کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے امتحانی ہال میں موجود تھے۔ ہر کوئی اس بات سے آگاہ بھی تھا لیکن چونکہ تمنا نصرت ایک بااثر فیملی سے تعلق رکھتی ہیں اس لیے کسی نے اس بارے میں ایک لفظ تک نہیں کہا۔‘
اے ایف پی نے رکن پارلیمنٹ تمنا نصرت کا موقف معلوم کرنے کی کوشش کی تاہم وہ جواب دینے کے لیے دستیاب نہ تھیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں امتحانات میں نقل اور سوالیہ پیپرز لیک ہونے کے واقعات عام ہیں جس کی وجہ سے حکام کو اکثر اوقات امتحانات منسوخ کرنا پڑتے ہیں۔