یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی سفارت خانے کے اس بیان پر سخت تنقید کی ہے جس میں روس کا نام لیے بغیر ان کے آبائی شہر پر میزائل حملے کا ذکر کیا گیا۔
فرانس کی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وسطی یوکرین کے شہر کریوی رگ کے رہائشی علاقے میں بچوں کے کھیل کے میدان کے قریب جمعے کی شام روسی میزائل گرا جس کے نتیجے میں 18 افراد ہلاک ہوئے جن میں نو بچے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں
-
روس کے یوکرین پر حملوں سے شہر تباہ، ہزاروں افراد بے گھر
Node ID: 653501
-
روس کے یوکرین کے شہروں کیئف اور لویو پر 57 میزائل اور ڈرون حملے
Node ID: 846386
-
بچوں کے ہسپتال سمیت روس کے یوکرین پر میزائل حملے، 41 افراد ہلاک
Node ID: 871126
علاقائی گورنر سرگیئی لیساک کے مطابق روسی میزائل گرنے سے 12 بچوں سمیت 72 افراد زخمی ہوئے اور اس کے بعد ڈرون حملے بھی ہوئے۔
کریوی رگ زیلنسکی کا آبائی شہر ہے اور محاذ جنگ سے 60 کلومیٹر دور ہے اور اکثر روسی حملوں کا نشانہ بنتا ہے۔
زیلنسکی نے حملے میں ہلاک ہونے والے تمام بچوں کے نام سوشل میڈیا پر بتائے اور امریکی سفارت خانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’ اتنی بڑی طاقت، اتنے طاقتور لوگ اور اتنا کمزور بیان، بدقسمتی سے امریکی سفارت خانے کا ردعمل بہت کمزور تھا۔‘
زیلنسکی نے مزید کہا کہ سفارت خانہ یہاں تک کہنے سے بھی ڈرتا ہے کہ میزائل روسی تھا، جس نے بچوں کو مارا۔
زیلنسکی نے خاص طور پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ جنگ بندی کی کوششیں کرتے ہوئے روس سے تعلقات بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

قبل ازیں امریکی سفیر بریجن برنک نے میزائل حملے پر اپنے ایکس اکاؤنٹ پر صرف اتنا کہا کہ ’کھیل کے میدان اور ریستوران کے قریب آج رات ایک میزائل حملے پر افسوس ہے۔‘
امریکی سفیر نے روس کا نام نہیں لیا۔
زیلنسکی نے کہا کہ ’ہاں، جنگ ختم ہونی چاہیے، لیکن سچ کو سچ کہنا بھی ضروری ہے، یہ حملہ ثابت کرتا ہے کہ روس جنگ بند کرنا نہیں چاہتا۔‘
کریوی رگ کے فوجی سربراہ اولیکساندر ویلکل نے کہا ہے ’شہر میں 7 تا 9 اپریل تین دن کے کا سوگ منایا جائے گا۔‘
