مسلم لیگ نواز کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کے خون میں پلیٹلیٹس کی منتقلی کے بعد اب ان کی ’طبیعت پہلے سے بہتر‘ ہے۔
اسلام آباد پریس کلب میں آج منگل کو مریم اورنگزیب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خون میں پلیٹلیٹس کی مقدار دس ہزار سے بھی کم ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پلیٹلیٹس 20 ہزار سے کم ہونے کے بعد انسان کے جسم کے اندر کسی بھی عضو سے خون رسنے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور اس صورتحال میں مریض کو فوری علاج کی ضرورت ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کے ذاتی معالج نے کل 7بجے ان کے پلیٹلیٹس کے حوالے سے رپورٹ حکام کو بھیجی اور اس کی سنگینی سے آگاہ کردیا تھا۔ ’لیکن حکومت رات 12بجے تک اس رپورٹ کو نظر انداز کر کے سوتے رہے حالانکہ انہیں 30 منٹ کے اندر نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کے انتظامات کرنے چاہیے تھے۔‘
احسن قبال کے مطابق پلیٹلٹس کی منتقلی کے بعد نواز شریف کی طبعیت تھوڑی بہتر ہوئی ہے۔
خیال رہے اس سے قبل لاہور کے سروسز ہسپتال میں زیر علاج سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خون میں پلیٹلیٹس کاؤنٹ گر کر دو ہزار رہ گئے تھے۔
لاہور سے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق نواز شریف کی نئی سی بی سی رپورٹ جاری کردی گئی تھی جس کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خون میں پلیٹلیٹس کاؤنٹ مزید کم ہو کر دو ہزار رہ گئے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’میں اپنے بھائی نواز شریف سے آج ہسپتال میں ملا۔ میں ان کی تیزی سے گرتی صحت کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہوں۔ حکومت بے حسی کو چھوڑ کر ان کی صحت پر توجہ دیں۔ میں قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ میاں صاحب کی صحتیابی کے لیے دعا کریں۔‘
Visited my brother Nawaz Sharif in hopspital earlier today. I am gravely concerned & worried on his fast deteriorating health condition. The government must shun its apathy & attend to his serious health issues. I appeal to the nation to pray for Mian sahib.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 22, 2019
قبل ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے چیک اپ کے لیے سروسز ہسپتال لاہور میں میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا تھا جس میں سرجن، میڈیسن، زیابیطس، انفیکشن ڈیزیز کے ماہرین اور پتھالوجسٹ شامل ہیں۔ پرنسپل سمز میڈیکل کالج پروفیسر محمود ایاز بورڈ کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں جبکہ دیگر ارکان میں ڈاکٹر کامران خالد چیمہ، ڈاکٹر عارف ندیم، ڈاکٹر فائزہ، ڈاکٹر خدیجہ عرفان اور ڈاکٹر ثوبیہ قاضی شامل ہیں۔
خیال رہے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو طبعیت خراب ہونے پر پیر اور منگل کی درمیانی رات نیب لاہور کے دفتر سے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
نیب کی جانب سے جاری کی گئی ایک مختصر پریس ریلیز میں صرف اتنا کہا گیا تھا کہ ’نیب لاہور کی جانب سے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو میڈیکل چیک اپ کے لیے سروسز ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔‘
نواز شریف کو جب سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تو مسلم لیگ ن کے کارکن ہسپتال کے باہر موجود تھے جنہوں نے پارٹی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے نواز شریف کو دیکھ کر نعرے بازی کی۔
اس موقع پر مسلم لیگ کارکنوں نے ٹائر جلا کر حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
Former PM #NawazSharif is detected to have critically low Platelet Count (16*10^9/L) that could be due to multiple pathologies & requires immediate in-hospital care.
I’ve requested the concerned authorities to act in urgency please. pic.twitter.com/hnaYHEAxkF
— Dr. Adnan Khan (@Dr_Khan) October 21, 2019
نواز شریف کی طبعیت کی خرابی کا سن کر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بھی نیب لاہور کے دفتر پہنچ گئے تھے جو ان کے ساتھ ہی گاڑی میں سروسز ہسپتال پہنچے۔
ہسپتال پہنچنے پر نواز شریف نے اپنی گاڑی سے کارکنوں کو دیکھ کر ہاتھ ہلایا۔
اس سے قبل نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’نواز شریف کی طبعیت بہت ناساز ہو گئی ہے اور خون میں ان کا پلیٹلیٹس کاؤنٹ 16 ہزار آ رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کے معاملے پر فوری توجہ طلب ہے۔ میں متعلقہ حکام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس ضمن میں فوری عملی اقدامات کریں۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ میڈیکل لیب کی ایک رپورٹ بھی شائع کی جس پر مریض کا نام محمد نواز شریف درج ہے اور ان کے سفید خلیوں کی تعداد میں واضع کمی نظر آ رہی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ پیر کو نواز شریف کے ذاتی معالج تین گھنٹے تک ان کے ساتھ رہے اور ان کا ڈینگی ٹیسٹ بھی کیا گیا جو نیگیٹو آیا۔
طبی رپورٹ کے منظر عام آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکن لاہور میں واقع نیب دفتر کے باہر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
رپورٹ نشر ہونے کے تقریباً تین گھنٹے بعد نیب کی جانب سے انہیں ہسپتال منتقل کرنے کی پریس ریلیز جاری کی گئی۔ جس کے بعد سابق وزیر اعظم کو انتہائی سخت سکیورٹی میں سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا۔
شہباز شریف کا نیب دفتر پہنچنے پر کہنا تھا کہ نواز شریف کو ہسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ تاخیر سے کیا گیا۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری وزیراعظم عمران خان پر عائد ہو گی۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں