دی فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز نے بنگلہ دیش کے کرکٹرز کی تنخواہوں اور دیگر مراعات کے معاملے پر غیر معمولی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بنگلہ دیش میں کرکٹ کے کھلاڑیوں نے تنخواہوں اور مراعات کے معاملے پر ہڑتال پیرسے شروع کر رکھی ہے جس میں کئی قومی کرکٹرز بھی حصہ لے رہے ہیں۔
کھلاڑیوں کے ہڑتال کی وجہ سے اوائل نومبر میں بنگلہ دیش کی ٹیم کا دورہ انڈیا بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔

کرکٹرز کی عالمی تنظیم نے بنگلہ دیشی کرکٹرز کی جانب سے کی جانے والی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کھلاڑیوں کی جانب سے اپنی لیے مناسب حالات یقینی بنانے کے لیے مشترکہ موقف اپنانے کی تعریف کی ہے۔
ایف آئی سی اے کی ایگزیکٹیو باڈی کے چیئرمین ٹونی آئرش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہڑتال بنگلہ دیش میں کھلاڑیوں کو درپیش مشکل ماحول کے باوجود ہو رہی ہے اور یہ واضح اشارہ ہے کہ جس طرح بنگلہ دیش میں کھلاڑیوں کے ساتھ سلوک ہوتا ہے اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘
خیال رہے کہ ہڑتال کا اعلان قومی ٹیسٹ اور ٹی 20 ٹیم کے کپتان شکیب الحسن نے کیا تھا۔ ہڑتال کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ تنقید کی زد میں ہے کہ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ اپنی دولت شیئر نہیں کرتا۔
ہڑتالی کھلاڑیوں کا مطالبہ ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹرز کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، ڈومیسٹک چار روزہ اور 50 اوورز کے میچز کی میچ فیس میں بھی اضافہ کیا جائے اور گراؤنڈ سٹاف کی مراعات کو بہتر کیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
انڈین کوچنگ سٹاف پاکستان نہیں آئے گاNode ID: 435916
تاہم ہڑتال کے اعلان پر اپنے پہلے ردعمل میں بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ نظم الحسن نے اسے ایک سازش قرار دیا ہے جس کا ان کے مطابق تنخواہوں سے کوئی تعلق نہیں۔
منگل کے روز بی سی بی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ میرا نہیں خیال کہ وہ (کھلاڑی) یہ (ہڑتال) پیسوں کے لیے کر رہے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کرکٹ کو غیر مستحکم کرنے کی سازش بھی ہے۔ٍ‘
’ ان کا بنیادی مقصد تو انڈیا کے دورے اور اس دورے کے لیے کیمپ کو خراب کرنا ہے اور کچھ باہر والے بھی اس پر کام کر رہے ہیں۔‘
کھیل کی خبریں واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز سپورٹس“ گروپ جوائن کریں