Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں قبروں کی نمائش بند

عدیلہ سلیمان کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے نمائش بند کرنے کی وجہ ’اوپر سے دباؤ‘ بتایا گیا۔ فوٹو اردو نیوز
کراچی کے تاریخی فریئر ہال میں جاری آرٹ فیسٹیول ’کراچی بینالے‘ کے دوران عدیلہ سلیمان آرٹ کی نمائش کو انتظامیہ کی جانب سے بند کر دیا گیا ہے۔
آرٹسٹ عدیلہ سلیمان کی ’کلنگ فیلڈ آف کراچی‘ کے عنوان سے نمائش میں کراچی میں ماورائے عدالت قتل ہوئے افراد کی علامتی قبریں دکھائی گئی ہیں۔
آرٹسٹ عدیلہ سلیمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ فرئیر ہال میں جاری ان کی آرٹ نمائش کو دن 12 بجے کے قریب بند کر دیا گیا اور انتظامیہ کی جانب سے وجہ یہ بتائی گئی کہ ’اوپر سے دباؤ ہے۔‘

ان کی آرٹ نمائش کو دن 12 بجے کے قریب بند کر دیا گیا۔ فوٹو اردو نیوز

ان کا کہنا تھا کہ اس نمائش میں کوئی ایسی چیز نہیں بتائی یا دکھائی گئی جو پہلے سے ہی زبان زدِ عام نہ ہو۔ انہوں نے اپنے کام کے ذریعے کراچی میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے افراد اور ان کے اہل خانہ کے دکھ کی عکاسی کی تھی جس میں نقیب اللہ محسود بھی شامل تھے۔
عدیلہ نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ آرٹ نمائش میں ایک فلم بھی دکھائی جا رہی تھی جس میں متاثرہ خاندانوں کے جذبات کی ترجمانی کی گئی تھی لیکن اسے بھی بند کروا دیا گیا ہے۔
کراچی بینالےکی انتظامی کمیٹی کے رکن کرامت علی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دن میں کچھ لوگ آئے تھے جنہوں نے نہ تو کوئی شناخت بتائی نہ ہی کوئی حکم نامہ پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نمائش کو بند کر دیا جائے جس کے بعد نمائش کے ایک حصے کو بند کر دیا گیا۔‘
کرامت علی کا کہنا تھا کہ ایونٹ کی انتظامیہ کا اجلاس بلایا گیا ہے جس میں اس واقعے کے محرکات کا جائزہ لیا جائے گا اور آگے کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

کراچی بینالے کا آغاز 26 اکتوبر کو فرئیر ہال میں ہوا اور یہ 12 نومبر تک جاری رہے گی۔ فوٹو اردو نیوز

سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ انہیں حیرت ہے کہ ایک ایسی ڈاکومینٹری فلم جس میں کوئی بات اور آواز بھی نہیں، صرف ساز ہے، اس سے بھلا کسی کو کیا پریشانی لاحق ہو سکتی ہے۔
’اس فلم میں وہ جگہ دکھائی گئی ہے جہاں نقیب اللہ محسود کا قتل ہوا تھا اور اس کے والد کو دکھایا گیا ہے جو کوئی بات نہیں کر رہے بس 60 سکینڈ تک سکرین کو تکتے جا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ کراچی بینالےکا آغاز 26 اکتوبر کو کراچی کے تاریخی فرئیر ہال میں ہوا اور یہ 12 نومبر تک جاری رہے گی۔
کراچی بینالے کے دوران 16 ممالک کے 98 آرٹسٹوں کے کام اور فن کی نمائش کی جا رہی ہے۔ کراچی بینالےکے جاری ایڈیشن کا تھیم ماحولیات (ایکالوجی) ہے۔
دریں اثنا نمائش کو روکنے کے خلاف آرٹسٹ عدیلہ سلیمان اور سماجی کارکن جبران ناصر کی جانب سے فریئر ہال میں ایک پریس کانفرنس کی گئی۔ کانفرنس میں عدیلہ نے نمائش کو بند کروانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
پریس کانفرنس ابھی جاری تھی کہ ڈائریکٹر جنرل پارکس آفاق مرزا نے آکر میڈیا چینلز کے مائیکس اٹھا کر پھینک دیے اور جبران ناصر کو بات کرنے سے روکا۔
آفاق مرزا نے جبران ناصر کو پکڑنے کی کوشش کی اور ان کا کالر مائیک کھینچا جس پر دونوں کے درمیان سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔ ڈی جی پارکس نے میڈیا کے نمائندوں سے بھی بدزبانی کی اور کیمرہ پرسنز کو ریکارڈنگ کرنے سے زبردستی روکنا چاہا۔

ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر بنائی گئی ڈاکومینٹری بھی نہیں دکھانے دی گئی۔ فوٹو: ٹویٹر

بعد ازاں آفاق مرزا نے کہا کہ انہوں نے پارک میں آرٹ کی نمائش کی اجازت دی تھی نہ کہ کسی سیاسی سرگرمی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ نمائش کے ذریعے منفی پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا جس سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیسے ہی انہیں پتا چلا وہ یہاں آئے اور پریس کانفرنس رکوا دی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا دن میں نمائش بھی ان کے احکامات پر بند کروائی گئی تھی تو انہوں نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کیا۔ ان کے بقول انہیں تو ابھی اس حوالے سے اطلاع ملی ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں