Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گھروں کی سجاوٹ‘ سعودی عرب کے جزیرہ فرسان میں استقبال رمضان کی منفرد روایت

مکانوں کی دیواروں کو رمضان کی آمد قریب آتے ہی چونا کیا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے جزیرہ فرسان کے رہائشی آج بھی استقبالِ رمضان کی پرانی روایات پراسی طرح عمل پیرا ہیں جس طرح ان کے آبا و اجداد کیا کرتے تھے اورآج بھی خواتین رمضان کے قریب آتے ہی گھروں کو سنوارنا شروع کردیتی ہیں۔
سعودی عرب کے ساحلی تفریحی شہر جزیرہ فرسان متعدد حوالوں سے اپنی نمایاں شناخت رکھتا ہے۔
یہ علاقہ منفرد تفریحی مقامات کی وجہ سے مقامی اور عالمی سیاحت کے لیے باعث کشش ہے تو اس علاقے کے لوگ عہدِ رفتہ کی روایات کو زندہ رکھنے میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
ماہ صیام کے قریب آتے ہی جزیرہ فرسان کی خواتین ماضی کی روایات کو یاد کرتے ہوئے اپنے گھروں کی تزئین و آرائش میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ مٹی اور گارے سے بنے ہوئے مکانوں کی دیواروں کو رمضان کی آمد قریب آتے ہی چونا کیا جاتا ہے۔
کمروں کے طاقچوں کو صاف کرکے ان پر نئے کپڑے ڈالے جاتے ہیں علاوہ ازیں بان سے بنی ہوئی روایتی کرسیوں کے پایوں پراڑے ہوئے رنگ کو تازہ کرنے کے لیے انہیں دوبارہ رنگا جاتا ہے۔

خواتین گھروں کی تزئین و آرائش میں مصروف ہو جاتی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)

علاقے کی ایک معمر خاتون ’آمنہ بن موسیٰ عقیلی نے بتایا کہ جب سے ہوش سنبھالا والدہ کو یہی کرتے دیکھا ۔ جیسے ہی ماہ صیام قریب آتا وہ گھر کی مکمل صفائی شروع دیتیں۔
گھر کے اندرونی و بیرونی صحنوں کے کچے مقامات پر مٹی کو کوٹا جاتا تاکہ وہ سخت ہو جائے۔ کمرے کی دیواروں پر سفید رنگ کیا جاتا اورطاقچوں کے علاوہ کمروں کے روشن دانوں کی اچھی طرح صفائی کی جاتی۔
خاتون کا کہنا تھا کہ سحری اور افطاری کے لیے پکوانوں کا انتخاب پہلے ہی کر لیا جاتا تھا جس کے لیے صحن میں کچے تندور کی مرمت کی جاتی مصالحوں اور دیگر اشیا کی کمی و بیشی کا جائزہ لینے کے بعد انہیں مرتب کیا جاتا تھا۔
انہوں نے بتایا ہم آج بھی اپنے عہدِ رفتہ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں کہ یہی ہماری ثقافت ہے اور ہم اس کے امین ہیں۔

 

شیئر: