ویسے تو پاکستان کرکٹ، ہاکی، سکواش اور سنوکر میں فتوحات کے جھنڈے گاڑ چکا ہے لیکن ٹینس کورٹ میں بھی کچھ پاکستانی کھلاڑی ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنے دور کے صف اول کے کھلاڑیوں کو شکست سے دو چار کیا اور حریف کھلاڑی یہ خواہش کرتے کہ ٹورنامنٹ کے پہلے راؤنڈ میں ان سے سامنا نہ ہی کرنا پڑے۔
15 سال کی عمر میں نیشنل چیمپیئن شپ اور ڈیوس کپ میں پاکستان کی کرنے والے ہارون رحیم کو پاکستان کے اب تک کا سب سے عظیم کھلاڑی مانا جاتا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر وہ منظر عام سے ایسے غائب ہوئے کہ ان کے خاندان والے بھی نہیں جانتے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔
مزید پڑھیں
-
منٹو حنیف محمد کی بیٹنگ کے دلدادہ تھے؟
Node ID: 426766
-
پاکستان کرکٹ کے ’لٹل ماسٹر‘ کی کہانی
Node ID: 428971
-
کوکا بورا گیند کسے کہتے ہیں؟
Node ID: 433591
-
’گواسکر کے آؤٹ ہونے پر سری نگر میں تماشائیوں کی عید‘
Node ID: 437856
12 نومبر 1949 کو لاہور میں پیدا ہونے والے ہارون رحیم کو 15 سال کی عمر میں ڈیوس کپ میں شرکت کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ڈیوس کپ میں کم عمر کھلاڑی کی نمائندگی کا اعزاز اب بھی پاکستان کے پاس موجود ہے۔
ہارون رحیم نے ٹینس کے تین گرینڈ سلام ٹورنامنٹس یو ایس اوپن، ومبلڈن اور فرنچ اوپن میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ انٹرنیشنل ٹینس کے تین گرینڈ سلام ٹورنامنٹس میں شرکت اور ان میچز میں کامیابی حاصل کرنا ٹینس کے میدان میں اب تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ ہارون رحیم نے ان تینوں ٹورنامنٹس میں نہ صرف سنگل مقابلوں بلکہ ڈبلز میں بھی کامیابی سمیٹی اور وہ واحد پاکستانی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے گرینڈ سلام ٹورنامنٹس کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔
پاکستان کے ٹینس کھلاڑی حمید الحق نے ہارون رحیم کے حوالے سے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستان میں آج تک ہارون رحیم جیسا سنگلز کھیلنے والا کھلاڑی پیدا ہی نہیں ہوا۔ اعصام الحق ڈبلز کھیلنے والا کھلاڑی ہیں۔ ہارون رحیم واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے پاکستان کی جانب سے اے ٹی پی کے ٹورنامنٹس جیتے۔‘
حمید الحق کے مطابق پانچ بار ومبلڈن چیمپیئن رہنے والے سویڈش کھلاڑی بیورن بورگ نے اپنی کتاب میں ہارون رحیم کے بارے میں لکھا ہے کہ ’انہوں نے اپنی زندگی میں اتنا بڑا ٹینلٹ ضائع ہوتے نہیں دیکھا۔‘
پاکستان کے نمبر ون رہنے والے سابق ٹینس کھلاڑی جمیل احمد نے ہارون رحیم کے ساتھ کافی وقت گزارا ہے۔ جمیل احمد نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہارون رحیم ایسے کھلاڑی تھے جو کسی بھی بڑے کھلاڑی کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
’بڑے کھلاڑی گھبراتے تھے کہ کسی بھی ٹورنامنٹ کے ڈراز کے پہلے راؤنڈ میں ہارون رحیم کے ساتھ میچ تو نہیں پڑ گیا۔‘
ہارون رحیم گرینڈ نے سلام ٹورنامنٹس کے سنگلز مقابلوں میں فرنچ اوپن میں دوسرے راؤنڈ، ومبلڈن دوسرے جبکہ یو ایس اوپن کے تیسرے راونڈ تک رسائی حاصل کی۔ ڈبلز مقابلوں میں فرنچ اوپن کے دوسرے، ومبلڈن کے تیسرے جبکہ کے یو ایس اوپن کے ڈبلز مقابلوں میں ہارون رحیم نے کوارٹر فائنلز تک رسائی حاصل کی تھی۔ ہارون رحیم گرینڈ سلام ایونٹ جیتنے میں کامیاب تو نہیں ہوئے لیکن پروفیشنل ٹینس ٹورنامنٹس کے پانچ ٹائیٹل اپنے نام کیے ہیں۔ انٹرنینشل ٹینس میں ان کی رینکنگ 44 تھی جو کہ اب تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کی بہترین انٹرنیشنل رینکنگ ہے۔
ٹینس کے بہترین کھلاڑی ہونے پر امریکہ کی اس وقت کی ٹاپ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا نے ہارون رحیم کو ٹینس سکالرشپ آفر کی، جہاں پروفیشنل کوچز کی زیر تربیت رہ کر ان کے کھیل میں مزید بہتری آئی اور انہوں نے اپنی یونیورسٹی کے لیے بے شمار فتوحات حاصل کیں۔
سابق ٹینس پلیئر حمید الحق بتاتے ہیں کہ امریکی نمبر ون ٹینس پلیئر جمی کونرز یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی جانب سے دوسرے نمبر پر کھیلا کرتے تھے اور ہارون رحیم یونیورسٹی کی پہلے نمبر پر نمائندگی کرتے تھے۔
سابق ٹینس کھلاڑی جمیل احمد بتاتے ہیں کہ جمی کونرز ومبلڈن چیمپیئن بنے تو ایک ہفتے بعد کسی ٹورنامنٹ میں ان کا مقابلہ ہارون رحیم کے ساتھ ہوا اور ہارون رحیم نے ومبلڈن چیمپیئن جمی کورنرز کو شکست دے دی۔
’وہ ایسے کھلاڑی تھے جنہوں نے اپنے دور میں سب بڑے کھلاڑیوں سے میچ جیتے۔‘
مزید پڑھیں
-
سٹائلش کرکٹر نذر محمد، جو عشق کے ہاتھوں کلین بولڈ ہو گئےNode ID: 425421
-
پاکستان کے کلر بلائنڈ اوپنراور میڈیم پیسرکی کہانیNode ID: 426251
-
سرینا ولیمز امیر ترین خاتون کھلاڑیNode ID: 428576