Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملاوٹی تمباکو کا معاملہ کیا ہے؟

سگریٹ کے نئے پیکٹس کے بارے میں مغالطہ آمیز باتیں ہورہی ہیں۔ فائل فوٹو
سعودی عرب میں ملاوٹی تمباکو کا معاملہ ٹوئٹر پرٹرینڈ کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ بعض صارفین کے خیال میں متعارف کوایا گیا نیا تمباکو ملاوٹی ہے۔
سعودی میڈیا کے مطابق اگر نیا تمباکو استعمال کے قابل نہ ہوا اور صارفین کا دعویٰ سچ ثابت ہو گیا تو ممکن ہے کہ تمباکو نوشوں کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے پرانا تمباکو بحال کر دیا جائے۔
العربیہ نیٹ اور سعودی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سرکاری عہدیداروں نے تمباکو بحران کا ذمہ دار تمباکو کمپنیوں کو ٹھہرایا ہے۔ نئے تمباکو کے ذائقے میں تبدیلی کی وجہ اس میں کچھ نئے عناصر کا شامل کیے جانا ہے۔
واضح رہے کہ مملکت میں بیشتر تمباکو مصنوعات ترکی، سوئٹزرلینڈ اور جرمنی سے آتی ہیں۔

سگریٹ کے نئے پیکٹس کے بارے میں مغالطہ آمیز باتیں ہورہی ہیں۔ فوٹو العربیہ

سگریٹ کے نئے پیکٹس کے بارے میں مغالطہ آمیز باتیں ہورہی ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ سعودی مارکیٹ میں سگریٹ کے ایسے پیکٹ رائج ہو رہے ہیں جن کے بارے میں ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ کہاں سے اورکیسے درآمد کیے گئے۔
لوگوں کے خیال میں اس قسم کی سگریٹ ایک تو کینسر پیدا کررہی ہے دوسرا پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ 
روتانا خلیجیہ چینل نے اس حوالے سے ایک پروگرام ’فی الصورة‘ کے عنوان سے کیا ہے۔ سعودی ایف ڈی اے کے سربراہ ڈاکٹر ھشام الجضعی، محکمہ زکوٰة و آمدنی کے گورنر سہیل ابا نمی، محکمہ کسٹم کے گورنر احمد الحقبانی اور متعدد ماہرین و اقتصادی تجزیہ نگار وں نے اپنے خیالات پیش کیے۔
سعودی ایف ڈی اے کے سربراہ کے مطابق سگریٹ ساز کمپنیوں نے مقررہ سٹینڈرڈ کی خلاف ورزی نہیں کی۔ نئے اور پرانے سگریٹ پیکٹوں کی خصوصیات میں کوئی فرق نہیں تاہم سگریٹ بنانے والی کمپنیوں نے خوشبو تبدیل کرنے کے لیے بعض عناصر کا اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس سے ذائقے پر فرق نہیں پڑا اور سگریٹ نوشوں کی شکایت درست نہیں لگتی۔
سعودی ایف ڈی اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’تمباکو مصنوعات کی خوشبو اچانک تبدیل ہونے سے یہ امکان ہے کہ سگریٹ پیکٹوں کے نئے کور منصوبے کو ناکام بنانے کا کوئی چکر چلایا گیا ہے۔
محکمہ زکوٰة و آمدنی کے گورنر ابا نمی نے بتایا ’نئے سگریٹ پیکٹوں کا جبل علی کی سگریٹ فیکٹریوں سے کوئی تعلق نہیں۔ جہاں تک کوڈ نمبر 629 کا تعلق ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ سگریٹ جبل علی میں تیار کی گئی ہو۔‘
گورنر ابا نمی ن کا کہنا تھا ’سعودی عرب میں کسٹم کی مہر کے باعث جعلی تمباکو کی درآمد ناممکن ہے۔ ہر فیکٹری کو سعودی سٹینڈرڈ کے مطابق سامان تیار کرنا ہوتا ہے۔‘

 سگریٹ کی شامل نئی خوشبو میں تبدیلی ریکارڈ پر آئی ہے۔ فائل فوٹو

محکمہ کسٹم کے گورنر الحقبانی نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران تمباکو کی سمگلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ 2019 میں اس حوالے سے نو ہزار رپورٹیں ریکارڈ پر آئی ہیں۔ 200 ملین سگریٹ مملکت سمگل کرنے کی کوشش کی گئی۔
’سعودی بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور بری سرحدی چوکیوں کے راستے کوئی ملاوٹی تمباکو ملک میں میں نہیں آیا۔ سگریٹ کی خوشبو میں تبدیلی ریکارڈ پر آئی ہے۔ پہلے جو ممالک ترکی، جرمنی او رسوئٹزرلینڈ مملکت کو سگریٹ درآمد کررہے تھے اب بھی وہی کررہے ہیں۔‘
اقتصادی تجزیہ نگاروں نے تمباکو کمپنیوں کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ سگریٹ نوشوں کو ذائقے میں جو تبدیلی محسوس ہورہی ہے وہ ذہنی وسوسے سے زیادہ کچھ نہیں۔
مارکیٹنگ کے ماہر عبید العبدلی نے دعویٰ کیا کہ سگریٹ کے پیکٹوں سے تجارتی مارکہ ہٹانا اس بات کا ثبوت ہے کہ سگریٹ کمپنیاں غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں۔
عبیدالعبدلی نے مزید کہا کہ اگر سگریٹ نوش کسی سگریٹ کے عادی ہوگئے تو ایسی صورت میں سگریٹ پیکٹوں پر تنبیہ جملے بے معنی ہوجائیں گے۔
ماہر اقتصاد عبدالحمید العمری نے کہا ’تمباکو کمپنیوں نے بالواسطہ طریقے سے یہ تسلیم کرلیا کہ خوشبو میں فرق ہے۔ تمام سگریٹ نوش وہم میں مبتلا ہوں یہ ناممکن ہے۔‘
العمری نے مطالبہ کیا کہ اگر تمباکو میں جعلسازی ثابت ہوجائے تو پھر عبرتناک سزا دینی چاہئے۔
                                           
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: