Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ’سگریٹ جعلی یا اصلی‘

تمباکو نوشی کرنے والے افراد اور معلقہ اداروں کے درمیان ٹوئٹر میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ (فوٹو: سبق)
سعودی عرب میں ’جعلی سگریٹ‘ کی فروخت عروج پر ہے جبکہ ٹوئٹر پر تمباکو نوشی کرنے والے افراد اور متعلقہ اداروں کے درمیان جنگ چھڑی ہوئی ہے۔
سگریٹ نوش ہیش ٹیگ چلائے ہوئے ہیں جو کئی دن سے ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی سگریٹ نقلی، ملاوٹ زدہ اور بدمزہ ہے جبکہ وزارت صحت سمیت متعلقہ اداروں کا اصرار ہے سگریٹ کا صرف ڈبہ تبدیل ہوا ہے، اندر کا مال وہی ہے۔
ہوا یوں کہ سعودی وزارت صحت سمیت متعلقہ اداروں نے سگریٹ کے نئے ضوابط نافذ کر دیے ہیں جن کے تحت اب سگریٹ کے تمام برانڈ ایک جیسے ڈبے میں فروخت ہو رہے ہیں۔
وزارت صحت کا کا کہنا ہے کہ ’تمام برانڈ کی سگریٹ ایک جیسے ڈبوں میں فروخت کرنے کا مقصد انسداد سگریٹ نوشی کی مہم کو تقویت پہنچانا ہے۔ سگریٹ کو دلکش اور خوبصورت ڈبوں میں پیش کرنے سے کم عمر نوجوان اس کی طرف مائل ہورہے ہیں۔‘
وزارت صحت نے سگریٹ نوشوں کو اطمینان دلایا ہے کہ سعودی عرب میں فروخت ہونے والی سگریٹ اصلی ہے اور عالمی پیمانوں کے مطابق، فرق صرف ڈبے کا ہے۔
فیصلے کا نفاذ ہوتے ہی تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی بڑی اکثریت نے نئے ڈبوں میں فروخت ہونے والی سگریٹ کو مسترد کر دیا بلکہ ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ جاری کر دیا جسے کئی دن سے ٹاپ ٹرینڈ بنانے کا تہیہ کر رکھا ہے۔
تمباکو نوشی کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ نئی سگریٹ نقلی اور انتہائی بد ذائقہ ہے۔ بعض نے تو ٹوئٹر پر تصاویر شیئر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس میں تمباکو کم اور لکڑی کا برادہ زیادہ ہے۔
انہوں نے پرانی سگریٹ واپس لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ پڑوسی خلیجی ممالک سے درآمد کی جانے والی سگریٹ بند اور اصل پیداواری ملک سے بحال کی جائے۔
معاملہ اس وقت زیادہ سنگین ہوگیا جب ٹرینڈ چلانے کے ایک دن بعد ہی سنیپ چیٹ، ٹوئٹر اور انسٹاگرام میں کئی معروف شخصیات نے ویڈیو جاری کرتے ہوئے یقین دلایا کہ نئی سگریٹ وہی پرانی ہے مگر صرف ڈبہ تبدیل ہوا ہے۔
ویڈیو شیئر ہوتے ہی تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو مزید اشتعال آگیا۔ انہوں نے توپوں کا رخ مشاہیر کی طرف کر دیا اور الزام عائد کیا کہ متعلقہ ادارے نئی سگریٹ کوزبردستی رواج دینے کے لیے اشتہاری مہم چلا رہے ہیں۔
تمباکو نوشی کرنے والے افراد کا الزام ہے کہ متعلقہ اداروں نے مشاہیر کو خرید لیا ہے ورنہ کیا وجہ ہے کہ سب کے سب ایک دن میں نئی سگریٹ کو رواج دینے کے لیے کود پڑے۔
ادھر غذا اور دوا بورڈ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’تمباکو نوشوں کی شکایت کے بعد نئی سگریٹ کا لیبارٹری ٹیسٹ کیا ہے تو معلوم ہوا ہے کہ یہ نقلی نہیں نہ اس میں لکڑی کا برادہ ہے۔ اس میں نکوٹین اور دیگر مواد کی وہی مقدار ہے جس کی اجازت ہے۔‘
اس پرتمباکو نوشی کرنے والے افراد نے جوابی مہم چلاتے ہوئے کہا ہے کہ ’جو شخص 20 اور 25 سال سے ایک ہی طرح کی سگریٹ پی رہا ہو اس سے زیادہ معتبر لیباٹری کونسی ہے۔‘
’جعلی سگریٹ‘ کی فروخت میں شدت آتے ہی بلیک مارکیٹ کا بھی رواج شروع ہو گیا ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو پڑوسی ممالک سے بڑی مقدار میں سگریٹ کے کاٹن لے آئے ہیں اور فروخت کرنے لگے۔
سگریٹ نوشوں میں سے کسی نے یہ بھی کہا ہے کہ 10 بیکٹ کا کارٹن انہوں نے 500 ریال میں خریدا ہے۔
غذا اور دوا بورڈ نے پڑوسی ملک سے درآمد ہونے والی سگریٹ کے نمونے اصل کمپنی کی لبارٹری میں بھیج دیے تاکہ معلوم ہو کہ اس میں اور اصل ملک میں تیار ہونے والی سگریٹ میں کیا فرق ہے۔
نتائج موصول ہونے کے بعد اعلان کیا جائے گا مگر اس وقت تک سعودی عرب میں سگریٹ سے متعلق مسئلہ جاری رہنے کے خدشات ہیں۔
 

شیئر: