سارا بکھیڑا ہزارہ موٹروے کی افتتاحی تقریب میں وزیرِ اعظم کی تقریر سے شروع ہوا جب بڑے میاں صاحب کو بغرضِ علاج بیرونِ ملک بھیجنے کے سرکاری فیصلے کی اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے ضمانت پر تھوڑی سی تبدیلی کے بعد توثیق ہو گئی اور پھر سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی یوتھ فورس نے ’کہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں‘ جیسے طعنوں کے تکلے اپنے ہی خان صاحب کو تاک تاک کے مارنا شروع کر دیے۔
چنانچہ ’ ڈِگیا کھوتی تُوں تے غصہ کمہیار تے‘ کے مصداق وزیرِ اعظم خان نے عدلیہ سے طیش بھری اپیل کر ڈالی کہ خدا کے واسطے موجودہ اور آنے والے چیف جسٹس کمزور کے لیے الگ اور طاقتور کے لیے الگ انصافی معیارات کا تاثر ختم کرنے کی کوشش کریں۔
مزید پڑھیں
-
وسعت اللہ خان کا کالم: زخم کھاتے ہیں زہر اگلتے ہیںNode ID: 426061
-
وسعت اللہ خان کا کالم: میری فریاد ماری جا رہی ہےNode ID: 426881
-
وسعت اللہ خان کا کالم: تہذیب کی درفنتنی!Node ID: 438531