ایونٹ پلانر مبارک کیٹریرز کے مینیجر کا کہنا ہے دسمبر میں ان کے پاس وسائل کم اور آرڈر زیادہ ہوجاتے ہیں فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں شادی سیزن زور و شور سے جاری ہے، سردیوں کی چھٹیاں وہ وقت ہوتا ہے جب کراچی میں سب سے زیادہ شادیاں ہوتی ہیں۔ شادی ہال مالکان کے مطابق اس سیزن میں کوئی ایک دن ایسا نہیں ہوتا جس دن کوئی فنکشن نہ ہو، اور دسمبر کے اختتام میں ہونے والے ایونٹس کی بکنگ سال پہلے یا اس سے بھی قبل ہو جاتی ہے۔
کراچی کے شہری عبدالرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کے ان کی بہن کی شادی اچانک طے ہوئی اور فوراً رخصتی کرنے کا فیصلہ ہوا تاہم کافی دن تک کوششوں کے باوجود انہیں دسمبر میں کوئی شادی ہال نہیں مل رہا تھا، پھر ایک ہال میں چند دن بعد ہونے والی شادی کینسل ہوگئی تو ہال مالک نے ان سے رابطہ کیا۔
’ہم نے تو تیاری کر لی تھی کہ ہم گھر میں ہی چھوٹا سا فنکشن رکھ کر بہن کو رخصت کردیں گے، پھر 10 تاریخ کو ہمیں پتہ چلا کہ 14 تاریخ کا ایک ایونٹ منسوخ ہوا ہے۔ ہمیں تین دن کے اندر سارے انتظامات کرنا پڑے۔‘
شادی ہال ارینجمنٹ اور مینیجمینٹ سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ دسمبر میں موسم سب سے موافق ہوتا ہے، سکولوں کی بھی چھٹیاں ہوتی ہیں اور دنیا بھر میں بھی کرسمس اور سردی کی چھٹیوں کی وجہ سے باہر ممالک میں رہائش پذیر پاکستانی بھی انہی دنوں ملک کا چکر لگاتے ہیں۔
انہی سب وجوہات کی بنا پر یہ شادیوں کا سیزن بن گیا ہے۔ کراچی کے مشہور ایونٹ پلانر مبارک کیٹریرز کے مینیجر نیاز نے اردو نیوز کو بتایا کہ باقی تمام ماہ میں ان کے پاس دن میں ایک یا دو مقامات پر ہی ایونٹس ہوتے ہیں، اسی لیے ان دنوں میں وہ ڈسکاؤنٹ دیتے ہیں لیکن دسمبر میں ان کے پاس وسائل کم اور آرڈر زیادہ ہوجاتے ہیں، تبھی ان کی سروسز کے ریٹ بھی بڑھ جاتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر آنے والے سال میں شادی کی تقریبات میں اضافہ ہی ہوتا ہے، چاہے جتنی بھی مہنگائی ہو جائے۔ پہلے لوگ گھر کے چھوٹے فنکشن خود ہی کروالیتے تھے مگر اب گھریلو تقریبات کے لیے بھی ایونٹ پلانرز سے رجوع کیا جاتاہے جس وجہ سے ان کے کام میں اضافہ ہوا ہے۔ نیاز کا کہنا تھا کہ آج کل شادیوں میں روایتی بارات اور ولیمہ کی تقریبات کے علاوہ بھی فنکشن رکھے جاتے ہیں اور یہ رجحان کافی نیا ہے۔
شادی ہال کی قلت اور ان کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شہری حکومت کی جانب سے غیر قانونی شادی ہالز کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا جس میں سینکڑوں غیر قانونی شادی ہالز کو مسمار کیا گیا اور رفاہی پلاٹس پر قبضہ چھڑوایا گیا۔ شادی ہال مالک افتخار کا کہنا تھا کہ دسمبر کے آخری ہفتے میں بکنگ سب سے مہنگی ہوتی ہے اور شہر کے مشہور شادی ہالز میں تو ان دنوں کے لیے دو سال پہلے ہی بکنگ ہو جاتی ہے۔
ایونٹ فوٹوگرافر صدف زہرا نے اردو نیوز کو بتایا کہ دسمبر میں ان کے پاس اتنی بکنگ ہو چکی ہے کہ وہ اب لوگوں سے معذرت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کو ہر موقع کی تصاویر چاہئیے ہوتی ہیں، لوگ گھریلو تقریبات میں بھی فوٹوگرافر کو بلاتے ہیں۔ پہلے صرف تین بڑے فنکشن ہوا کرتے تھے، مہندی، بارات اور ولیمہ، مگر اب برائڈل شاور بھی ہوتا ہے، اور 'پری ویڈنگ پوسٹ ویڈنگ' پارٹیاں بھی، جس کے لیے بھی انہیں بک کیا جاتا ہے لہٰذا ان کا کام خاصا بڑھ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگ شادیوں پر خاصی توجہ دیتے ہیں، ان کا پہناوا، آرائش و زیبائش، سب بہت خاص ہوتا ہے اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ ہر لمحہ کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہو جائے۔ علاوہ ازیں اب سوشل میڈیا کے لیے مخصوص شوٹ کروائے جاتے ہیں جن کے لیے نہ صرف دولہا دلہن بلکہ قریبی رشتے دار بھی دیگر مہمانوں سے پہلے آتے ہیں تاکہ سکون سے تصویریں کھنچوا سکیں۔
دسمبر صدف کے لیے کاروباری طور پر خاصا اہم ہوتا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کچھ بھی ہو، شادیوں کے سیزن پر اس کا کچھ اثر نہیں پڑتا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال انہوں نے اپنے ریٹس بھی بڑھائے ہیں، پھر بھی وہ اور ان کی ٹیم تمام دنوں کے لیے بکڈ ہیں۔