ووٹ کو عزت دو یا بوٹ کو، سوشل میڈیا صارفین کی یہ بحث تو گذشتہ روز سے ہی جاری ہے مگر موقعے کی مناسبت سے اب اس ٹرینڈ میں سامنے آنے والی ویڈیوز بھی خاصی دلچسپ ہیں اور وائرل ہوتی نظر آرہی ہیں.
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے 17 جولائی 2019 کو امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں پارٹی قیادت سے متعلق اہم فیصلوں اور موجودہ حکومت کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔
مزید پڑھیں
-
کیا مسلم لیگ ن کے لیے برف پگھل رہی ہے؟Node ID: 444231
-
قومی اسمبلی کا اجلاس اور بجھی بجھی مسلم لیگ نوازNode ID: 451191
انٹرویو میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز سے ان کی ذاتی جدوجہد کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آسان راستہ مجھے بھی آتا ہے اس میں صرف ہاتھ جوڑنے پڑتے ہیں اس میں صرف آپ کو اپنی عزت نفس کی قربانی دے کر جوتے صاف کرنے پڑتے ہیں۔
انٹرویو کا یہ حصہ سوشل میڈیا پر آرمی ایکٹ میں ترمیم کیے جانے والے تمام ٹرینڈز میں شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین اپنی رائے دے رہے ہیں۔
ٹوئٹر صارف فرخ لودھی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کی جانب سے آرمی ایکٹ ترمیم کے حمایت کرنے پر میں اس فیصلے کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔
ایک اور صارف عبدالرحمان ٹوانہ نے لکھا کہ یہ (ن) لیگ کے ووٹرز کے لیے شرمندگی کا مقام ہے جو ووٹ کو عزت دو کے جھنڈے تلے جھوٹے لوگوں کی پیروی کرتے رہے ہیں۔
Peak of embarrassment for #PMLN voters who kept following the bunch of liars in the name of #CivilianSupremacy & #VoteKoIzzatDo.
An eye opener moment it is, when PMLN leadership supported same #COAS whom they accused of rigging.#Bajwa #GenBajwa #Extension #ArmyAct #ISPR
— Abdul Rehman Tiwana (@TiwanaDoctrine) January 2, 2020
وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو کے بعد مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کی ایک اور ویڈیو بھی خاصی مشہور ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ جس میں رپورٹر نے سوال کیا کہ ’آپ کو کیا لگتا ہے ڈان لیکس کی وجہ سے آپ لوگوں کو اچھی نہیں لگتی اور لوگوں کو آپ پر اتنا غصہ کیوں ہے؟‘
جس کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز کہتی ہیں کہ ’میں جوتے پالش نہیں کرتی اور میں اس کو برا سمجھتی ہوں شاید اس لیے۔‘
مینہ گبینہ کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں جو آرمی ایکٹ ترمیم کو فوری طور پر مسترد نہیں کر رہی ہیں آپ ان لوگوں کی آواز کی نمائندگی نہیں کرتے جن کا دعویٰ آپ آج تک کرتے آئے ہیں۔
Shame on everyone is opposition who is not rejecting #ArmyAct immediately ... you do not represent the voice of the people you claim to represent!
— meena gabeena (@gabeeno) January 3, 2020
ماہا نظامی کا کہنا تھا کہ لگتا ہے اس قوم پر بوٹوں کی بادشاہی دہاٸیوں تک نہیں بلکہ صدیوں تک رہے گی۔
لگتا ہے اس قوم پر بوٹوں کی بادشاہی دہاٸیوں تک نہیں بلکہ صدیوں تک رہے گی
— Maha Nizamkhel (@MNizamkhel) January 2, 2020
سلیم صافی نے اس صورتحال کو اقبال کے شعر سے قلم بند کرنے کی کوشش کی۔
اقبال سے معذرت کے ساتھ:
خان و مولانا و شریف و بھٹو ایک ہوئے
اس کے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
اقبال سے معذرت کے ساتھ:
خان و مولانا و شریف و بھٹو ایک ہوئے
اس کے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے— Saleem Safi (@SaleemKhanSafi) January 2, 2020
کئی ٹوئٹر صارفین نے کسی مخصوص جماعت کو تنقید کا نشانہ بنائے بغیر بھی اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
بشریٰ گوہر کا کہنا تھا کہ احکامات جاری ہو گئے ہیں۔ ٹیلیفون کالز کی گئیں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے وفاداری کا امتحان لولی پاپ کے بدلے پاس کرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہوں۔
Orders have been issued...Telephone calls made...Political party leaders lining up to pass the loyalty test in exchange for lollipops...They voted for the #MilitaryCourts when ordered & will vote for the #COAS extension #ArmyAct...Democracy will lose...#GayaPakistan
— Bushra Gohar (@BushraGohar) January 2, 2020
ثومیہ عطا کا کہنا تھا کہ اب سیاستدان کس منہ سے ججز سے شکوہ کریں گے کہ ججز ہمیشہ جنرلز کو ایکسٹینشن دے دیتے ہیں۔ فرق صرف آئینی اور غیر آئینی کا ہے باقی بندہ وہی ہے طاقت کا نشہ وہی ہے اقتدار کا طول بھی وہی ہے۔
اب سیاستدان کس منہ سے ججز سے شکوہ کریں گے کہ ججز ہمیشہ جنرلز کو ایکسٹینشن دے دیتے ہیں۔ فرق صرف آئینی اور غیر آئینی کا ہے باقی بندہ وہی ہے طاقت کا نشہ وہی ہے اقتدار کا طول بھی وہی ہے#ووٹ_کی_تذلیل_نامنظور
— Somia Atta Shahani (@Somia_1234) January 3, 2020