ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جب پاکستان دہشت گری کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن مرحلہ سے گزر رہا تھا، اُس وقت ملک کے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر دفاع خواجہ آصف، اپنی ذاتی سیاسی لڑائی کے باعث ایک دوسرے سے بات کرنے کے روادار تک نہ تھے۔
اس وقت بظاہر، خواجہ صاحب چوہدری نثار کے مخالف کیمپ میں ہوا کرتے تھے اور سیاسی معاملات میں شاذ و نادر ہی دونوں کا کسی نکتہ پر اتفاق تھا۔
کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب خواجہ صاحب اور چوہدری نثار ایک ہی نظریاتی کیمپ میں ہوں گے یا اگر یہ کہا جائے کہ خواجہ صاحب سمیت مسلم لیگ کی اندرونی اسٹیبلشمنٹ جسے ’اولڈ گارڈ‘ کہہ لیں، وہی سرک کر چوہدری نثار کے نظریاتی کیمپ میں چلی گئی ہے تو غلط نہ ہو گا۔
مزید پڑھیں
-
اس کنفیوژن سے نکلا کیسے جائےNode ID: 449501
-
’خان صاحب کا این آر او پلس کا تحفہ‘Node ID: 450486
-
ایکسٹینشن لو، ایکسٹینشن دوNode ID: 451621