سال ہے 1999 اور مہینہ ہے اکتوبر کا، نواز حکومت کا تختہ الٹا جا چکا ہے اور ملک کے نئے چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف اقتدار سنبھال چکے ہیں۔ مجھے یاد ہے سات نکاتی ایجنڈے والی جنرل مشرف کی وہ تقریر جس میں قوم کو یہ بتایا گیا کہ احتساب کے ایسے ٹھوس اور مستحکم دور کی بنیاد رکھی جا رہی ہے جس میں کوئی بڑے سے بڑا چور بھی نہیں بچ پائے گا۔
بات صرف تقریر تک محدود نہ رہی بلکہ اگلے ایک ماہ کے اندر اندر، نیب کا قانون ایک آرڈیننس کے ہی ذریعے نومبر 1999 کو پاس ہوگیا۔ نئے قانون کے نتیجے میں اس وقت بھی سیاسی اور کاروباری افراد پر شکنجہ کسا گیا، جیلیں سرکاری افسران سے بھر دی گئیں۔
مجھ جیسے کچی عمر کے تاریخ سے نابلد نوجوان، جو 1980 کی دہائی میں پیدا ہوئے، اس وقت خوشی سے نہال ہوگئے کہ بالآخر وہ فیصلہ کن گھڑی آن پہنچی جس کے لیے یہ قوم پچھلے 50 برس سے ترس رہی ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ چیئرمین نیب جنرل امجد کو مکمل طور پر فری ہینڈ ہے۔ ممکن ہی نہیں کہ کسی کو کوئی معافی ملے۔
مزید پڑھیں
-
’ہمارے پاس حکومت ہے اقتدار نہیں ہے‘Node ID: 444946
-
سیاست کا نوحہNode ID: 447311
-
اس کنفیوژن سے نکلا کیسے جائےNode ID: 449501