پاکستان میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتایا گیا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کے حوالے سے پاکستانی حکام اور اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔
کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
بدھ کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا معاملہ زیرغور آیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بار بار شکایت کے باوجود سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کیوں نہیں بند کیے جا رہے۔ ’اگر حکومت کا ٹوئٹر و فیس بک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے تو معاملہ کابینہ میں اٹھایا جائے۔ کئی مہینوں سے اعتزاز احسن کے نام سے جعلی اکاؤنٹ چل رہا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
متعصبانہ رویے پر فیس بک کی معذرتNode ID: 442411
-
’گوگل اور فیس بک مفت مگر ایک خاص قیمت وصول کرتے ہیں‘Node ID: 444396
-
’ٹوئٹر پر جعلی اشتہارات سے ہوشیار رہیں‘Node ID: 447291
انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ایف آئی اے کو واضح ہدایات کے باوجود اعتزاز احسن کے نام سے جعلی اکاونٹ بند نہیں کیے گئے۔ ٹوئٹر و فیس بک پاکستانی صارفین سے ہمیشہ امتیازی سلوک کرتے آ رہے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا کہ انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کا معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ اٹھا رکھا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب سے عدم تعاون کا مسئلہ درپیش ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ یکطرفہ معاہدے کے تحت سوشل میڈیا کو آپریٹ نہیں کرنے دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔
