Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹوئٹر اور فیس بک کا پاکستانی صارفین سے امتیازی سلوک‘

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ چند پیسوں کی خاطر دوسروں کی عزت اچھالنے والوں کے لیے سزا سخت ہونی چاہیے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بتایا گیا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کے حوالے سے پاکستانی حکام اور اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔
کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
بدھ کو کمیٹی کا اجلاس سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا معاملہ زیرغور آیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بار بار شکایت کے باوجود سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹس کیوں نہیں بند کیے جا رہے۔ ’اگر حکومت کا ٹوئٹر و فیس بک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے تو معاملہ کابینہ میں اٹھایا جائے۔ کئی مہینوں سے اعتزاز احسن کے نام سے جعلی اکاؤنٹ چل رہا ہے۔‘ 

 

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ایف آئی اے کو واضح ہدایات کے باوجود اعتزاز احسن کے نام سے جعلی اکاونٹ بند نہیں کیے گئے۔ ٹوئٹر و فیس بک پاکستانی صارفین سے ہمیشہ امتیازی سلوک کرتے آ رہے ہیں۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا کہ انھوں نے جعلی اکاؤنٹس کا معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ اٹھا رکھا ہے۔ فیس بک اور ٹوئٹر کی جانب سے عدم تعاون کا مسئلہ درپیش ہے۔ کمیٹی نے کہا کہ یکطرفہ معاہدے کے تحت سوشل میڈیا کو آپریٹ نہیں کرنے دیا جانا چاہیے۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کریں۔

سینیٹ کی کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے فیس بک اور ٹوئٹر کے ساتھ معاہدوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر ذاتی حملوں اور الزامات پر قانون موجود ہیں اور اس حوالے سے رولز بھی بنائے ہیں جس پر کمیٹی ارکان نے کہا کہ رولز کمیٹی میں پیش کیے جائیں۔  
سینیٹر رحمان ملک نے دعویٰ کیا کہ ان کی معلومات کے مطابق آئندہ کئی بڑی شخصیات سوشل میڈیا سیکنڈلز کی زد میں آ سکتی ہیں۔
کمیٹی اجلاس کے دوران ٹک ٹاک سے مشہور ہونے والی حریم شاہ کی متنازع ویڈیوز کا ذکر بھی چھڑ گیا۔ رحمان ملک نے کہا کہ چند پیسوں کی خاطر دوسروں کی عزت اچھالنے والوں کے لیے سزا سخت ہونی چاہیے۔ ’عزت اچھالنے والوں کو سات سال قید اور 50 لاکھ جرمانے کی سزا ہونی چاہیے۔ یوٹیوب اورسوشل میڈیا سے کمائےگئے پیسے کا سٹیٹ بینک کے پاس ریکارڈ ہونا چاہیے۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں