Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ پر حملے کے پیچھے غیبی مدد تھی: خامنہ ای

ایرانی حکام نے مظاہرین پر فائرنگ کی تھی اور آنسو گیس کا استعمال کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے عراق میں امریکی فوجیوں پر میزائل حملہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران کو دنیا کی سپر پاور کے ’منہ پر طمانچہ مارنے‘ کے لیے غیبی مدد حاصل تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے آٹھ برس کے بعد نماز جمعہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی سپر کو طمانچہ رسید کرنے کی ایرانی طاقت کے پیچھے خدائی ہاتھ تھا۔‘
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر 16 میزائل داغے تھے اور ابتدائی طور پر 80  امریکی فوجی مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔
 جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اس کے صرف 11 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔
اسی روز ایرانی دارالحکومت کے قریب یوکرین کا مسافر طیارہ تباہ ہو گیا تھا جس میں موجود 176 مسافر ہلاک ہو گئے تھے اور ایرانی حکام نے ابتدائی طور پر اسے گرانے سے انکار کیا تھا۔ تاہم بعد میں کہا تھا کہ ایران نے طیارہ ’غلطی‘ سے گرایا۔
ایرانی طلبا نے حکومت کی غلط بیانی پر احتجاج کیا تھا جس کے بعد ایرانی فورسز نے طلبا پر فائرنگ کی تھی اور ان کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا گیا تھا۔ 
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے قاسم سلیمانی کو مارنا اس کی ’دہشت گردانہ فطرت‘ کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کے خطاب کے وقت تہران کے مرکز میں واقع مسجد کے اندر اور باہر گلیوں میں ہزاروں افراد موجود تھے جو ’امریکہ مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

امریکہ نے اپنے فوجی اڈوں پر میزائل حملے کے بعد ایران پر نئی پابندیاں لگائی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کا آغاز 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سابق صدر باراک اوباما کی ایران کی ساتھ کی جانے والی نیوکلئیر ڈیل سے پیچھے ہٹنے اور ایران پر پابندیاں لگانے سے شروع ہوئی۔
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے آٹھ ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اس کے علاوہ  امریکی وزارت خزانہ نے اربوں ڈالر کمانے والی 17 دھات اور کان کنی کرنے والی ایرانی کمپنیوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

شیئر: