پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ضلعی عدالت کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریری طور پر بتایا ہے کہ ’اس کی جانب سے حریم شاہ اور صندل خٹک کو کسی بھی طریقے سے ہراساں نہیں کیا گیا۔‘
ایف آئی اے نے یہ جواب عدالت کی طرف سے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد جمع کروایا ہے۔
قبل ازیں ٹک ٹاک سٹارز نے لاہور کی سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا کہ ایف آئی اے کے افسران انہیں بلاوجہ ہراساں کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
ٹک ٹاک سٹار کو اجازت کس نے دی؟Node ID: 439551
-
والد کی ویڈیو پر حریم شاہ نے کیا کہا؟Node ID: 451066
-
حریم شاہ، صندل خٹک کے خلاف حکومت کا ٹک ٹاک سے رابطہNode ID: 453641
ایف آئی اے کے شعبہ پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں جمع کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صندل خٹک اور حریم شاہ کے خلاف ٹی وی اینکر مبشر لقمان نے ایف آئی اے پنجاب کو درخواست دی تھی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ صندل خٹک اور حریم شاہ نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کیں جس میں ان کی ساکھ پہنچایا گیا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ’مبشر لقمان نے دونوں خواتین کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد بتاتے ہوئے ان کے خلاف انکوائری کی استدعا کی تھی۔‘
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ’ایف آئی اے نے درخواست وصول کرنے کے بعد دونوں خواتین کو شکایت کنندہ کے الزامات پر صفائی اور جواب کے لیے طلب کیا تھا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ’صندل خٹک اور حریم شاہ کو قانون کے مطابق پانچ مرتبہ پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیے مگر دونوں خواتین نے اپنا موقف نہیں دیا لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔’
