ایف آئی اے کے مطابق مبشر لقمان کی درخواست پر ٹک ٹاک سٹارز کو نوٹس جاری کیا، فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ضلعی عدالت کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے تحریری طور پر بتایا ہے کہ ’اس کی جانب سے حریم شاہ اور صندل خٹک کو کسی بھی طریقے سے ہراساں نہیں کیا گیا۔‘
ایف آئی اے نے یہ جواب عدالت کی طرف سے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد جمع کروایا ہے۔
قبل ازیں ٹک ٹاک سٹارز نے لاہور کی سیشن عدالت سے رجوع کیا تھا کہ ایف آئی اے کے افسران انہیں بلاوجہ ہراساں کر رہے ہیں۔
ایف آئی اے کے شعبہ پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں جمع کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’صندل خٹک اور حریم شاہ کے خلاف ٹی وی اینکر مبشر لقمان نے ایف آئی اے پنجاب کو درخواست دی تھی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ صندل خٹک اور حریم شاہ نے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کیں جس میں ان کی ساکھ پہنچایا گیا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ’مبشر لقمان نے دونوں خواتین کے الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد بتاتے ہوئے ان کے خلاف انکوائری کی استدعا کی تھی۔‘
عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ’ایف آئی اے نے درخواست وصول کرنے کے بعد دونوں خواتین کو شکایت کنندہ کے الزامات پر صفائی اور جواب کے لیے طلب کیا تھا۔‘
ایف آئی اے کے مطابق ’صندل خٹک اور حریم شاہ کو قانون کے مطابق پانچ مرتبہ پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیے مگر دونوں خواتین نے اپنا موقف نہیں دیا لیکن اس کے باوجود ایف آئی اے نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔’
عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں ایف آئی اے نے وضاحت کی ہے کہ ’دونوں خواتین سمیت ان کے خاندان کے کسی فرد کو کبھی ہراساں نہیں کیا گیا۔ دونوں خواتین کو بلانے کا مقصد میرٹ پر سن کر فیصلہ کرنا تھا۔‘
ایف آئی اے نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ’ہراساں کیے جانے کی ان خواتین کی دائر پٹیشن کو خارج کیا جائے۔‘ ایف آئی اے نے اپنے جواب کے ساتھ اینکر مبشر لقمان کی طرف سے دی جانے والی درخواست اور جاری کیے گئے نوٹس بھی عدالت میں پیش کیے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹک ٹاک پر مشہور ہونے والی حریم شاہ اور صندل خٹک نے معروف ٹی وی اینکر کے مبینہ ذاتی طیارے کے اندر جا کر ان کی ویڈیوز ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر شیئر کی تھیں۔
دونوں خواتین نے شیخ رشید سمیت حکمران جماعت کی دیگر اہم شخصیات سے متعلق بھی کئی طرح کی ویڈیوز جاری کیں جس کے بعد وہ مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کی زد میں ہیں۔