پاکستان کی سپریم کورٹ نے قومی ایئر لائن ’پی آئی اے‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد محمود ملک کی کام جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے بورڈ آف گورنرز کو ایئر لائن کے امور چلانے کا حکم دیا ہے۔
منگل کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے سی ای او کو کام سے روکنے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران پی آئی اے کی جانب سے استدعا کی گئی کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر کہ ایئر لائن کے سی ای او ارشد محمود ملک کو کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں
-
برٹش ایئر ویز کی واپسی: پی آئی اے مقابلے کے لیے تیار؟Node ID: 421926
-
’ممنون کے دہی بھلوں سے پی آئی اے کو نقصان‘Node ID: 427126
-
پی آئی اے میں ’جعلی ڈگری‘ والے برطرفNode ID: 431521
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ چیئرمین پی آئی اے کی تقرری کے طریقہ کار کے تعین کے لیے سپریم کورٹ میں بنیادی انسانی حقوق کا مقدمہ موجود ہے۔
عدالت نے سندھ ہائیکورٹ میں زیرسماعت مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا اور فیصلہ کیا کہ تمام مقدمات یکجا کر کے سنے جائیں گے۔
عدالت نے تمام امور بورڈ آف گورنرز کو دیتے ہوئے قرار دیا کہ چیف ایگزیکٹو اور چیئرمین کے اختیارات بھی بورڈ آف گورنرز کو حاصل ہوں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’پی آئی اے کو خاندانی کمپنی بنا دیا گیا ہے۔ ادارے سے کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔ خود ڈیپوٹیشن پر آنے والے سی ای او نے چار ایئر وائس مارشل، دو ایئر کموڈور، تین ونگ کمانڈر اور ایک فلائٹ لیفٹیننٹ کو ڈیپوٹیشن پر بھرتی کیا۔ بہتر ہے کہ پی آئی اے کو پاکستان ایئر فورس کے حوالے کردیں۔‘
