پی آئی اے ترجمان کے مطابق کچھ ملازمین ڈیوٹی پر آتے ہی نہیں تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے حال ہی میں جن ملازمین کو ادارے سے نکالا ہے ان میں سے زیادہ تر ملازمین ایسے ہیں جن پر جعلی ڈگریوں کے ذریعے نوکریاں حاصل کرنے کا الزام ہے۔
ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور نے اردو نیوز کو بتایا کہ برطرف ملازمین کی بڑی تعداد فلائیٹ سروس سٹاف کی ہے۔ ان کے مطابق 700 کے قریب ایسے افراد ہیں جن کو جعلی ڈگریاں رکھنے پر برطرف کیا گیا۔ ملازمتوں سے نکالے گئے ملازمین میں درجن کے قریب پائلٹس بھی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ملازمین گذشتہ کئی برسوں سے قومی ایئرلائن سے تنخواہیں وصول کر رہے تھے جس سے ادارے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا۔
ترجمان پی آئی اے مشہود تاجور نے اردو نیوز کو بتایا کہ برطرف کیے گئے ملازمین میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ہونے والے، طویل چھٹیوں پر جانے والوں سمیت کچھ ایسے ملازمین بھی شامل ہیں جو اپنی ڈیوٹی پر آتے ہی نہیں تھے ۔ ان تمام ملازمین کے خلاف باضابطہ انضباطی کارروائی کرتے ہوئے برطرف کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ برطرف کیے جانے والوں میں اکثریت مستقل ملازمین کی ہے لیکن کچھ کنٹریکٹ ملازمین بھی نکالے کیے گئے ہیں ۔ فلائیٹ سروس کے علاوہ پائلٹس، ہیومن ریسورس، انجینئرنگ اور مارکیٹنگ کے شعبے سے بھی ملازمین نکالے کیے گئے ہیں۔
’برطرف کیے جانے والوں میں زیادہ تر فلائیٹ سروس سے وابستہ تھے جن میں اکثریت ایئر ہوسٹسز کی ہے۔ زیادہ تر جعلی ڈگریاں بھی کریو (فلائیٹ سروس) والوں کی ہی نکلی ہیں۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ روز پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو ایئر مارشل ارشد ملک نے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ سے ملاقات میں انہیں اس اقدام سے متعلق آگاہ کیا تھا ۔ اعلامیے کے مطابق چیف ایگزیکٹو پی آئی اے نے ادارے کی کارکردگی بڑھانے اور آپریشنل لاگت کم کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر مشیر خزانہ کو اعتماد میں لیا۔ مشیر خزانہ نے بھی ادارے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن مالی معاونت فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پی آئی اے میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کا ریفرنس زیر سماعت ہے۔ جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے ہوا بازی سردار مہتاب عباسی، سابق سیکرٹری ہوا بازی عرفان الٰہی سمیت سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول نامزد ملزمان ہیں۔
ماضی میں بھی پی آئی اے غیر قانونی بھرتیوں اور مالی خسارے کی وجہ سے اکثر خبروں کی زینت بنتی رہی ہے۔ پی آئی اے میں مالی خسارے سے متعلق عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت کے دوران پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ادارے میں گذشتہ دس برسوں میں 4 ہزار سات 795 بھرتیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں 2008 سے 2013 تک تین ہزار سے زائد بھرتیاں ہوئیں جبکہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 2014 سے 2017 تک 800 سو زائد افراد کو ملازمت پر بھرتی کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر اور من پسند افراد کو نوازنے کے لیے کی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے میں مالی بدعنوانی اور بے ظابگیوں پر پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخاد محمد چوہدری اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بھی اپنے اپنے دور میں نوٹس لے چکے ہیں ۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کے تقرر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
اس کے علاوہ گذشتہ برس کی آڈٹ رپورٹ میں بھی پی آئی اے میں مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ جس میں قومی ایئر لائن کا سالانہ مالی خسارہ 450 ارب روپے سے زائد ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔