انڈیا کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر مرکزی حکومت کا مؤقف سنے بغیر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری نہیں کرے گی۔
بدھ کو انڈیا کی سپریم کورٹ نے شہریت کے نئے قانون پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ عدالت میں اٹارنی جنرل نے جواب دینے کے لیے مہلت طلب کی۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ دسمبر میں شہریت کے قانون کے خلاف دائر درخواستوں کی پہلی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا شرد اروند بوبڈے نے حکومت کو زبانی حکم بھی جاری کیا کہ وہ اس قانون میں ترمیم کی وجہ بھی عام کرے تاکہ عوام میں اس کے مقاصد سے متعلق خدشات دور ہوں۔
مزید پڑھیں
-
شہریت کے متنازع قانون پر’انڈیا تقسیم ہو گا‘Node ID: 448816
-
سپریم کورٹ کا متنازع قانون پر عمل درآمد روکنے سے انکارNode ID: 448871
-
’دہلی کی جامع مسجد پاکستان میں ہے؟‘Node ID: 453076
گذشتہ سماعت پر عدالت میں دائر درخواستوں پر بیک وقت کئی وکلا کی جانب سے دلائل دیے جا رہے تھے۔
اس پر حکومت کے وکیل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ ’میں پاکستان کی سپریم کورٹ گیا تھا۔ وہاں ایک روسٹرم ہوتا ہے جہاں صرف ایک وکیل بینچ سے مخاطب ہوتا ہے۔۔۔ہمارے پاس بھی ایسا کچھ ہونا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ 60 سے زائد درخواستوں میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ قانون آئین کی روح سے متصادم ہے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں