ترک صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے حزب اختلاف کے اہم رہنما اور استنبول کے میئر کی گرفتاری کے خلاف ترکیہ کے متعدد شہروں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان نے خبردار کیا تھا کہ سڑکوں پر احتجاج کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
استنبول کے پراسیکیوٹر کے حوالے سے خبر پر تین صحافی گرفتارNode ID: 885648
-
استنبول میں عالمی یوم خواتین منانے والی 200 مظاہرین زیرحراستNode ID: 886950
-
کیا شام ترکیہ اور اسرائیل کے درمیان نئے تنازعات کا میدان ہوگا؟Node ID: 887213
جمعے کو ایک تقریر میں صدر اردوغان نے کہا تھا کہ ان کی حکومت مظاہروں، سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ ہم امن عامہ میں خلل کو قبول نہیں کریں گے۔
استنبول میں مظاہرین نے شہر کے تاریخی آبی راستے کے سامنے ایک رُکاوٹ کو توڑنے کی کوشش کی۔ پولیس نے سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے اور پیچھے دھکیلنے کے لیے کالی مرچ کے سپرے، آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا۔
نجی چینل ہالک ٹی وی پر دکھائی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے دارالحکومت انقرہ کے ساتھ ساتھ ایجین کے ساحلی شہر ازمیر میں بھی مظاہروں کو ختم کر دیا۔
ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں افراد نے حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی دوسرے شہروں میں مارچ کیا۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ مظاہروں کے دوران ملک بھر میں کم از کم 97 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
بدھ کو ترک پولیس نے صدر اردوغان کے بڑے سیاسی حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو بدعنوانی اور دہشت گرد گروہوں کی معاونت کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا۔
سرکاری انادولو ایجنسی کے مطابق استغاثہ نے میئر اکریم امام اوغلو اور تقریباً 100 دیگر افراد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں امام اوغلو کے قریبی معاون مرات اونگون بھی شامل ہیں۔

اکرم امام اوغلو ترکیہ کی سیکولر ریپبلیکن پارٹی کے رہنما ہیں اور انھیں صدر اردوغان کے بڑے سیاسی حریف کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انھوں نے دو بار صدر اردوغان کو استنبول میں الیکشن میں شکست دی ہے۔
میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اکرم امام اوغلو سے بدعنوانی کے الزامات پر پولیس نے چار گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس کے دوران انہوں نے تمام الزامات سے انکار کیا۔
استغاثہ کی طرف سے پوچھ گچھ کے لیے سنیچر کی شام انہیں عدالت میں منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اکریم امام اوغلو کے خلاف یہ اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب ترکیہ کی مرکزی اپوزیشن جماعت جمہوریہ خلق پارٹی چند دن بعد اپنا پرائمری الیکشن منعقد کرنے والی ہے۔
اس الیکشن میں امام اوغلو کو صدارتی امیدوار کے طور پر منتخب کیے جانے کی توقع تھی۔