ایک صورت یہ ہے کہ اپیل کورٹ اس کی رہائی کا حکم جاری کردےفوٹو:سوشل میڈیا
سعودی عرب کے وزیر انصاف اور سربراہ اعلیٰ عدالتی کونسل ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے ایگزیکٹیو کورٹ کے لائحہ عمل میں ترمیم کی ہے۔ ای گورنمنٹ خدمات بند کرنے پر پابندی عائد کردی۔
عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ایگزیکٹیو کورٹ مدعا علیہ کو ای گورنمنٹ خدمات سے محروم کردیتی تھی۔ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔
المرصد ویب سائٹ کے مطابق نئے نظام کے مطابق’ اگر مقروض کے خلاف عدالت نے فیصلہ دیا ہو او راس نے بوجوہ قرضہ ادا نہ کیا ہو تو ایسی صورت میں مقروض کو قید کیا جاسکتا ہے‘۔
’گر قرضہ دس لاکھ ریال یا اس سے زیادہ کا ہو یا مجموعی قرضوں کی رقم دس لاکھ ریال یا اس سے زیادہ بن رہی ہو اور مدعی رقم کی واپسی سے متعلق عدالتی فیصلے پر عمل درآمدکا مطالبہ کررہا ہو اور عدالت کے فیصلے پر تین ماہ کی مدت گزر چکی ہو اس دوران مقروض نے قرضہ ادا نہ کیا ہو تو ایسی صورت میں اسے قرضے کی ادائیگی پر آمادہ کرنے کے لیے جیل بھیجا جائے گا‘۔
نئے نظام کے مطابق اگر یہ ثابت ہوجائے کہ مقروض اتنی رقم کا مالک ہے جتنا کہ اس کے ذمے بطور قرض ہے اور اس نے دیوالیہ ہونے کی درخواست بھی نہ دی ہو تو ایسی صورت میں اسے قرضہ ادا کرنے پر مجبور کرنے کے لیے جیل بھیجا جائے گا۔
وزیر انصاف نے یہ بھی واضح کیا’ ان صورتوں میں اگر مقروض کو جیل بھیج دیا گیا تو اسے صرف دو صورتوں میں رہا کیا جاسکے گا۔ پہلی صورت یہ ہے کہ خود قرضے کا دعویدار اس کی منظوری دے‘۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اپیل کورٹ اس کی رہائی کا حکم جاری کردے۔ ان دونوں صورتوں کے سوا کسی بھی حالت میں اسے رہا نہیں کیا جاسکتا‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں