یورپی یونین سے علیحدگی: ’نئے اور ناہموار سفر کا آغاز‘
یورپی یونین سے علیحدگی: ’نئے اور ناہموار سفر کا آغاز‘
جمعہ 31 جنوری 2020 22:08
برطانیہ 1973 میں یورپی یونین میں شامل ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی برطانیہ کی حقیقی استعداد سامنے لائے گی۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سفر ہموار نہیں بلکہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ طے ہو گا۔
برسلز سے 47 سالہ قریبی تعلق ختم ہونے پر برطانیہ میں موجود ملے جلے جذبات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سوں کے لیے یہ امید کا ایسا لمحہ ہے جس کے آنے کا انہیں یقین نہیں تھا۔
پہلے سے ریکارڈ کرائے گئے پیغام میں انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ بریگزٹ کے معاملے پر نقصان اور جھنجھلاہٹ کا احساس بھی رکھتے ہیں۔
’ہم اسے یورپی یونین اور توانائی سے بھرپور برطانیہ کے درمیان دوستانہ تعاون کے نئے دور کی ابتدا بنانا چاہتے ہیں۔‘
2016 میں یورپی یونین سے انخلا کے ریفرنڈم کے بعد پیداشدہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ملک کو یکجا کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔
برطانیہ کا یورپی یونین کے ساتھ 47 برس کا اتحاد آج رات اپنے اختتام کو پہنچا۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ 1973 میں یورپی یونین میں شامل ہوا تھا اور جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب یہ اتحاد ختم ہوا۔
اس کے بعد یورپی یونین کی معیشت 15 فیصد کم ہو جائے گی اور وہ فوجی فنڈنگ اور دنیا کے فننانشل کیپیٹل لندن سے بھی محروم ہو جائے گی۔
برطانیہ کے متعصب اخبارات نے بریگزٹ کا اسی گرم جوشی سے خیر مقدم کیا جو برطانیہ کی سڑکوں پر جمعہ کی رات کو نظر آرہا تھا۔
دائیں بازو کے جریدے ’ڈیلی ایکسپریس‘ نے لوگوں کو نئے دن میں خوش آمدید کہتے ہوئے لکھا ہے کہ، ’۔۔۔یہ ایک شاندار نیا برطانیہ ہے۔‘
لندن کے ’سٹینڈرڈ‘ نام کے اخبار میں لکھا گیا ہے کہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی ’ایک ناہموار راستہ ہوگا‘۔
گذشتہ ہفتے ملکہ برطانیہ نے بریگزٹ معاہدے کے بل کی تائید کر دی تھی جس کے تحت برطانیہ 31 جنوری 2020 کو یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔ ملکہ برطانیہ کی تائید کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے بھی بریگزٹ معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔
برطانیہ کی علیحدگی کے بعد دیگر یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات میں فوری تبدیلیاں متوقع نہیں ہیں۔ 31 دسمبر تک برطانیہ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ آزادانہ طور پر تجارت کر سکے گا۔
2016 میں ریفرینڈم کے ذریعے 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ 48 فیصد نے مخالفت کی تھی۔ گذشتہ تین سالوں میں برطانیہ کی پارلیمان بریگزٹ معاہدے کے حوالے سے کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے قاصر رہی تھی۔
بورس جانسن کے بطور وزیراعظم انتخاب کے بعد سے برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کی راہ بھی ہموار ہو گئی تھی۔
علیحدگی کے بعد برطانیہ کو نئی شرائط و ضوابط پر یورپی یونین کے ساتھ رشتہ قائم کرنا ہو گا، جس کے لیے وزاراعظم بارس جانس نے 31 دسمبر تک کا وقت مانگا ہے۔
بعض کے خیال میں برطانیہ اور یورپی یونین کے الحاق کی مدت ختم ہونے کے موقع پر رات کے 11 بجے لندن کے تاریخی گھنٹہ گھر ’بگ بین‘ سے گھنٹیاں بجائی جائیں۔ اس تجویز کے بجائے ڈاؤننگ سٹریٹ کی دیوار پر ڈیجیٹل گھڑی نصب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر اتحاد کے اختتام تک کاؤنٹ ڈاؤن جاری رہے گا۔
یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے 36 لاکھ افراد برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ 10 لاکھ برطانوی شہری دیگر یورپی ممالک میں رہ رہے ہیں۔