’ڈرائیور اور کنڈیکٹر بچی کو بے ہوش چھوڑ کر فرار ہوگئے‘ (فوٹو: فیس بک)
صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کی پولیس کے مطابق ایک 15 سالہ طالبہ کے ساتھ مبینہ طور پر چلتی وین میں جنسی زیادتی کی گئی ہے۔ واقع کی رپورٹ درج ہونے کے بعد تھانہ صدر جہلم نے وین کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔
مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی یہ لڑکی چکوال کی تحصیل تلہ گنگ کے نواحی گاﺅں کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم تھی جہاں سے وہ کھاریاں جا رہی تھی۔
جہلم کے ضلعی پولیس آفسر (ڈی پی او) حماد عابد نے اردو نیوز کو ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا ہے کہ ’وین ڈرائیور کو گرفتار کر کے اس سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرایا جا رہا ہے۔‘
ضلع گجرات کی تحصیل کھاریاں کی رہائشی خاتون نے پولیس تھانہ صدر جہلم میں ایف آئی آر درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تلہ گنگ کے نواحی گاﺅں ٹہی کے ایک مدرسے میں زیر تعلیم ان کی 15 سالہ بیٹی 30 جنوری کو گھر جانے کے لیے تلہ گنگ پرانا لاری اڈہ سے کھاریاں جانے والی وین میں بیٹھی۔ دینہ کے قریب وین سے تمام سواریاں اتر گئیں جس کے بعد ان کی بیٹی گاڑی میں اکیلی رہ گئی۔
ایف آئی آر کے مطابق کنڈیکٹر اور ڈرائیور نے چلتی وین میں ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور جادہ چوک جہلم کے قریب بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ کر فرار ہو گئے جس کے بعد ریسکیو 1122 کے عملے نے ان کی بیٹی کو ڈی ایچ کیو ہسپتال جہلم پہنچایا اور ہسپتال سے انہیں فون پر اس کی اطلاع دی گئی۔
ڈی پی او جہلم حماد عابد کے بقول ’لڑکی کی میڈیکل رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد صحیح صورت حال سامنے آئے گی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’لڑکی کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے، وین میں سفر کرنے والی خواتین نے بتایا کہ گاڑی میں کوئی کنڈیکٹر نہیں تھا اور لڑکی دینہ سٹاپ پر اتر گئی تھی۔‘
ڈی پی او نے مزید کہا کہ ’جہلم پولیس نے تلہ گنگ بس اڈے اور سواریوں سے بھی معلومات حاصل کی ہیں، لڑکی کا یہ بیان بھی غلط ثابت ہوا کہ وہ گاڑی میں اکیلی تھی کیونکہ متعدد سواریاں کھاریاں پہنچ کر گاڑی سے اتریں۔‘
ان کے مطابق لڑکی کے تمام بیانات کی روشنی میں ’اس کیس کے دیگر پہلوؤں پر بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔‘