Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’افغانستان میں فوج رکھنا پیسے کا ضیاع ہے‘

امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سالانہ سٹیٹ آف دی یونین خطاب کیا۔ (فوٹو:اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے فوج کے انخلا کا عزم دُہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ افغانستان میں ایک نہ ختم ہونے والے جھگڑے میں لاکھوں لوگوں کو قتل کیا جائے۔
منگل کو کانگریس میں سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’میں نہیں چاہتا کہ لاکھوں لوگ قتل کیے جائیں، ان میں زیادہ تر معصوم ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’یہ ہمارا کام نہیں کہ دوسری اقوام کے لیے ایک قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر کام کریں۔ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے، یا تو یہ جیتنے کے لیے لڑتی ہے اور یا بالکل لڑتی ہی نہیں۔‘ 
اپنے خطاب نے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کی طویل جنگ کے خاتمے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
افغانستان میں فوج رکھنے اور جنگ جاری رکھنے کے بارے میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ خون اور پیسے کا ضیاع ہے۔
سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے موقعے پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ جنگوں نے ہمارے فوجی اہلکاروں کے خاندانوں پر بوجھ ڈالا ہے۔
انہوں نے ایک فوجی خاندان کو اپنے خطاب کے موقع پر اس وقت حیران کر دیا جب انہوں نے افغانستان سے ایک سارجنٹ فرسٹ کلاس ٹاؤن سینڈ ولیمز کی واپسی کا اعلان کیا۔

سارجنٹ فرسٹ کلاس ٹاؤن سینڈ ولیمز افغانستان میں تعینات تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ دسمبر امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات بحال ہوئے تھے۔
سال 2018 میں امریکی صدر نے افغانستان میں تعینات فوجیوں کی تعداد میں کمی کا اعلان بھی کیا تھا۔
انہوں نے افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے سابق امریکی سفیر زلمی خلیل زاد کو نمائندہ خصوصی مقرر کیا تھا۔

شیئر: