واضح رہے کہ گذشتہ چند دنوں سے وٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا پر یہ خبر پھیلائی جارہی تھی کہ سعودی عرب میں کفالت کا نظام منسوخ کیا گیا ہے۔ یہ خبر بھی گردش کرتی رہی کہ فیملی فیس منسوخ ہو گئی ہے اور سعودی عرب میں پیدا ہونے والے بچوں کو شہریت دی جائے گی۔
وٹس ایپ صارفین کی بڑی تعداد نے اس طرح کی خبریں شیئر کی ہیں جن کے باعث وزارت محنت نے وضاحتی اعلامیہ جاری کیا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت محنت و سماجی فروغ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔‘
وزارت نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب میں اقامہ و لیبر قوانین میں کسی قسم کی ترمیم نہیں ہوئی۔ جو نظام پہلے سے چل رہا ہے وہی جاری ہے‘۔
وزارت نے واضح کیا ہے کہ ’لیبر مارکیٹ سے متعلق فیصلے وزارت محنت تنہا نہیں کرتی۔ اس ضمن میں وہ دیگر متعلقہ وزارتوں اور اداروں سے مشاورت کرتی ہے.
سعودی شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو چاہیے کہ وہ سرکاری ذرائع سے خبریں لیں۔ غیر مصدقہ ذرائع پر یقین نہ کریں اور اس طرح کی خبروں کو شیئر مت کریں‘۔