Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الاحساء میں موسم سرما کا مرغوب پھل 'الکنار'

الاحساء میں الکنار کی متعدد اقسام کاشت کی جاتی ہیں (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساء میں موسم سرما کا خاص پھل 'الکنار' توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
العریبہ نیٹ کے مطابق مقامی سطح پر اس پھل کو دیگر ناموں جیسا کہ 'العبری' اور 'النبق'  سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ الاحساء کے بازاروں میں الکنار ان دنوں ہر خاص وعام کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔
یہ پھل السدر کے درخت پر لگتا ہے اور اس کی سب سے زیادہ کاشت زرخیر زمین پر ہوتی ہے۔

الاحساء میں الکنار کی متعدد اقسام کاشت کی جاتی ہیں (فوٹو: العریبہ)

مشرقی علاقے اور الاحساء کے مقامی باشندے اسے موسم سرما کا پسندیدہ اور مرغوب پھل قرار دیتے ہیں۔
اس علاقے میں خاص طور پر کاشت کیے جانے والا یہ پھل ذائقے میں لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی طبی فوائد کا بھی مرکب ہے۔
 مقامی آبادی کے لیے موسم سرما میں یہ کسی قیمتی سوغات سے کم نہیں۔ الاحساء میں الکنار کی متعدد اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔

​الاحساء‌ میں 'الکناری الحساوی' ان دنوں ہرجگہ عام ہے (فوٹو: العربیہ)

الکنار کی ایک قسم سیب کی شکل کی ہوتی ہے اور اس کا حجم بھی سیب سے ملتا جلتا ہے۔ اسی طرح ایک قسم کو صلیم کہا جاتا ہے جوعام سیب سے چھوٹا مگر گٹھلی کے بغیر ہوتا ہے۔ چینی الکنار حجم میں کافی بڑا اور سبز رنگ میں ہوتا اس علاقے میں الکمثری اور ہندوستانی الکنار بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔
اس پھل کی مختلف اقسام کے نرخ الگ الگ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر اس کی قیمت 15 سے 20 ریال کے درمیان فی کلو رہتی ہے تاہم اگر اسے مملکت کے دور دراز علاقوں میں سپلائی کیا جائے تو اس کی قیمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
الاحساء‌ میں 'الکناری الحساوی' ان دنوں ہرجگہ عام ہے۔ پھل فروشوں کی دکانوں کے علاوہ یہ عام ٹھیلوں پربھی دستیاب ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی'ایس پی اے' کے مطابق الکنار کے ایک مقامی دکاندار عبدالرحمان الراشد نے بتایا کہ الکنار موسمی پھل ہے جو صرف سردیوں میں  نظر آتا ہے۔ انہوں‌ نے کہا کہ اس پھل کو زیادہ عرصے تک ذخیرہ نہیں کیا جاسکتا۔
الکنار کو نہ صرف کھانے کے لیےخریدا جاتا ہے بلکہ اس کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں اور یہ علاج کی غرض سے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ماہرین صحت وغذا کا کہنا ہے کہ الکنار میں کئی اقسام کی دھاتیں پائی جاتی ہیں (فوٹو: العربیہ)

ایک سوال کے جواب میں الراشد نے بتایا کہ سردیوں میں الکنار کی طلب بڑھ جاتی ہے۔  یہی وجہ ہے کہ بازار میں ‌آتے ہی یہ پھل تیزی سے فروخت ہوتا ہے۔ آبادی بڑھنے اور سعودیہ کے دوسرے شہروں سے اس کی طلب میں اضافے کے بعد مقامی سطح پرالکنار زیادہ دیگر مارکیٹ میں نہیں رہتا۔
ماہرین صحت وغذا کا کہنا ہے کہ الکنار میں کئی اقسام کی دھاتیں پائی جاتی ہیں۔اس لیے یہ محض روایتی پھل نہیں بلکہ ایک طبی مرکب ہے۔
شاہ فیصل یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر ناشی بن خالد القحطانی کا کہنا ہے کہ الکنار کا پھل اور گھٹلی دونوں طبی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس میں 63 فیصد شوگر ہوتی ہے۔ گھٹلی میں 22 فی صد پروٹین اور پھل میں 30 فیصد پروٹین ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں
گھٹلی میں چکنائی چار فی صد اور پھل میں دو فی صد چکنائی پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ الکنار میں کئی دھاتیں، وٹامن اور اینٹی آکسائیڈز مرکبات پائے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر القحطانی کا کہنا ہے کہ الکنار سے تیار کی جانے والی ادویات سانس کی بیماریوں، انفیکشن، نظام انہضام، جگر کی بیماری، پیشاب کی بیماریوں، جلد کی انفیکشن، بھوک نہ لگنے، سر درد، خون کی کمی اور کئی دوسری جلدی امراض کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: