بیوی سے تنگ آنےوالا چند دن تنہا رہنے کا خواہش مند تھا ( فوٹو: سوشل میڈیا)
کویتی باشندے نے بیوی کے خوف سے خود کو ’کورونا‘ کا مریض ظاہر کرتے ہوئے’ قرنطینہ‘ میں رہنے کی درخواست کر دی۔ طبی اہلکاروں کے معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ خود ساختہ مریض نہ تو ایران گیا تھا اور نہ ہی وہ کورونا میں مبتلا ہے۔
مقامی ویب نیوز’مزمز‘ نے کویتی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے لکھا ہے کہ بیوی کے خوف میں مبتلا ایک کویتی باشندے نے وزارت صحت کے متعلقہ شعبے سے درخواست کی کہ اسے کورونا وائرس لگ چکا ہے اس لیے اسے 15 دن کے لیے ’قرنطینہ‘ میں رکھا جائے۔
خود کو وائرس زدہ قرار دینے والے کا دعویٰ تھا کہ وہ ایران سے حال ہی میں آیا ہے اور قوی امکان ہے کہ وہاں پھیلنے والا مرض اسے بھی لاحق ہو چکا ہے۔
کویتی ادارہ صحت کے اہلکاروں نے جب خودساختہ مریض کا طبی معائنہ کیا تو اس میں ’کورونا‘ وائرس کا کوئی امکان نہیں ملا جس پر ادارے کے اہلکاروں نے ان کے بیرون ملک سفر کی ہسٹری نکالی جس سے معلوم ہوا کہ خود ساختہ کورونا کا مریض تو کبھی ایران گیا ہی نہیں۔
مدعی کے بارے میں حقیقت کا انکشاف ہونے پر انہیں کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری اہلکاروں کو پریشان کرنے کے الزام میں تحقیقاتی اہلکاروں کے حوالے کر دیا گیا۔
تحقیقات کے دوران اس شخص نے بتایا کہ وہ بیوی کے ہاتھوں سخت تنگ آچکا تھا اس لیے سوچا کہ خود کو مریض ظاہر کرتے ہوئے کم سے کم 15 دن کے لیے سکون سے ’قرنطینہ‘ میں بیوی سے دور گزار سکوں گا۔
واضح رہے کہ ایران کے شہر مشھد میں بھی وبائی مرض ’کورونا‘ کے پھوٹ پڑنے کے بعد کویتی وزارت صحت کی جانب سے بھی ایران جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے وہاں سے واپس آنے والوں کو 15 دن نگہداشت کےلیے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’کورونا‘ کے وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت 15 دن ہوتی ہے اس لیے ایسے افراد کو مذکورہ مخصوص مدت تک عام لوگوں سے ملنے نہیں دیا جاتا کہ اگر ان میں وائرس ہو تو وہ دوسروں تک منتقل نہ ہوسکے۔