27 فروری 2019 کو ابھینندن کا مگ 21 پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں گرا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو آج سے ایک سال قبل صرف ان کے رشتہ دار، دوست اور انڈین فضائیہ کے قریبی ساتھی ہی جانتے تھے۔ لیکن گذشتہ سال 27 فروری کے بعد نہ صرف وہ بلکہ ان کی مونچھیں بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
بظاہر ان کی شہرت کی وجہ انڈیا اور پاکستان کی فضائیہ کے درمیان لڑائی کے دوران ان کے فائٹر طیارے کا گرنا اور ان کا پاکستان میں گرفتار ہونا اور پھر رہا ہونا نظر آتا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کی جانب سے ان کی بہادری کے متعلق مخالف اور متضاد بیان آتے رہے ہیں لیکن انڈین حکومت نے گذشتہ سال انہیں فوجی بہادری کے ایوارڈ ’ویر چکر‘ سے نوازا ہے۔
یہ ایوارڈ اس فوجی کو دیا جاتا ہے جس نے میدان جنگ میں دشمن کے سامنے بہادری کا مظاہرہ کیا ہو۔
ابھینندن کو پاکستان میں تقریباً تین دنوں تک رکھا گیا اور ان سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی لیکن انہوں نے پہلے پہل اپنے نام اور اپنے عہدے کے علاوہ زیادہ معلومات نہیں دیں۔
انڈیا کا موقف ہے کہ اس نے پلوامہ میں 14 فروری کو ہونے والے حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے ٹھکانے کو 26 فروری کو نشانہ بنایا جس میں بہت سے افراد ہلاک ہوئے لیکن پاکستان کا کہنا ہے کہ وہاں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس حملے کے جواب میں پاکستان نے فضائی کارروائی کی جس کے دوران ابھینندن کا طیارہ پاکستان کی سرحد کے اندر پہنچ گیا جہاں اسے ایک میزائل نے نشانہ بنایا۔ حادثے کا شکار ہونے کے بعد ابھینندن طیارے سے پیرا شوٹ کے ذریعے نکلنے میں کامیاب رہے۔
لیکن انڈیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایجکٹ ہونے سے قبل ابھینندن نے ایک پاکستانی طیارے ایف 16 کو نشانہ بنایا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ اس کا کوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا۔
کراچی میں فضائیہ کے میوزیم میں ابھینندن کا مجسمہ رکھا گیا ہے (فوٹو: اےا یف پی)
بہرحال پاکستان کے وزیراعظم نے خطے میں قیام امن کے جذبے کے تحت پارلیمان میں ابھینندن کی رہائی کی بات کی اور انہیں یکم مارچ 2019 کو رہا کردیا گیا جسے انڈیا نے اپنی جیت کے طور پر پیش کیا جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پر کوئی بیرونی دباؤ نہیں تھا۔
خیال رہے کہ یہ حملہ گذشتہ سال انڈیا کے پارلیمانی انتخابات سے قبل کیا گیا تھا اور ایک انتخابی ریلی میں انڈیا کے حالیہ وزیر داخلہ اور بی جے پی کے اس وقت کے صدر امت شاہ نے کہا تھا کہ ان کی رہائی نریندر مودی کی قیادت کی وجہ سے ہوئی جبکہ خود وزیراعظم نے ابھینندن پر فخر کا اظہار کیا۔
ابھینندن ورتھمان نے رہائی کے بعد کہا تھا کہ پاکستانی فوج نے انہیں جسمانی نقصان تو نہیں پہنچایا لیکن ’ذہنی اذیت‘ ضرور پہنچائی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ان سے جنیوا کنونشن کے تحت سلوک کیا گيا۔
حملے سے قبل انڈین فضائیہ میں ونگ کمانڈر ابھینندن سری نگر میں تعینات تھے اور ان کے حوالے مگ-21 بیسن تھی۔ پاکستان سے رہائی کے بعد انہوں نے واپس سرینگر میں اپنے بیس پر جوائن کیا لیکن رپورٹس کے مطابق انہیں وہاں سے تبدیل کر دیا گیا۔
ان کے تبادلے کے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں دی گئیں بس اتنا کہا گیا کہ سرینگر میں ان کی سکیورٹی کے متعلق خدشہ تھا اور انہیں مغربی سیکٹر کے اہم سٹیشن پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
24 فروری کو پاکستان فضائیہ نے ابھینندن کے طیارے کے میزائلوں کو نمائش میں رکھا (فوٹو: اردو نیوز)
ابھینندن کی پیدائش 21 جون 1983 میں جنوبی ریاست تمل ناڈو کے تھیروپنامور گاؤں میں ہوئی۔ ان کے والد بھی انڈین فضائیہ میں تھے اور ایئر مارشل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے جبکہ ان کی والدہ ایک ڈاکٹر ہیں۔
ابھینندن نے سینک ویلفیئر سکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جبکہ نیشنل ڈیفنس اکیڈمی سے اپنا گریجویشن مکمل کیا۔ سنہ 2004 میں فلائنگ افسر کے طور پر ان کی تقرری ہوئی اور دو سال بعد وہ فلائٹ لفٹیننٹ بنا دیے گئے۔ اس کے چار سال بعد جولائی 2010 میں وہ سکواڈرن لیڈر بنے۔ مگ 21 بیسن کا پائلٹ بننے سے قبل وہ سو-30 ایم کے آئی کے فائٹر پائلٹ رہے اور سنہ 2017 میں انہیں ترقی دے کر ونگ کمانڈر بنا دیا گیا۔ ان کی شادی فضائیہ کی ریٹائرڈ سکواڈرن لیڈر سے ہوئی اور ان کے دو بچے ہیں۔
ابھینندن کو پاکستان میں ایمرجنسی لینڈنگ کی وجہ سے چوٹ آئی تھی اور میڈیکل کلیئرینس کے بعد انہوں نے 23 اگست کے بعد پھر سے طیارہ اڑانا شروع کر دیا ہے۔
ہر چند کہ ابھینندن کی مونچھوں کی بہت زیادہ تعریف ہوئی اور کئی لوگوں نے اس انداز کی مونچھیں بھی رکھنی شروع کر دیں لیکن گذشتہ سال ان کی جو تازہ تصویر سامنے آئی اس میں وہ کم مونچھوں میں نظر آئے۔ حال ہی میں دہلی کے فساد میں مرنے والے پولیس کانسٹیبل رتن لال نے ابھینندن کے انداز کی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں جس سے ان کی مقبولیت کا اندازہ بخوبی لگ سکتا ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں