پاکستان ایئر فورس نے ایک مرتبہ پھر دعوٰی کیا ہے کہ گزشتہ سال فروری میں انڈیا کے ساتھ ہونے والی ایک فضائی لڑائی میں پاکستان کا کوئی طیارہ تباہ نہیں ہوا تھا۔
پیر کو پاکستان فضائیہ کے اسسٹنٹ ایئر چیف (پلانز) عمر شاہ نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ ونگ کمانڈر ابھینندن کے جہاز میں چار میزائل نصب تھے جن میں سے دو آر۔73 آرچرڈ اور دو آر۔77 ایڈر تھے۔
ان کے مطابق یہ چاروں پاکستان ایئر فورس کو ٹھیک حالت میں مل گئے تھے۔
’ابھینندن نے کوئی طیارہ تباہ نہیں کیا تھا۔ اس کے جہاز کی دائیں طرف نصب میزائل ہمیں درست حالت میں ملے جبکہ جہاز کے بائیں طرف گرنے کی وجہ سے اس طرف لگے ہوئے میزائلوں کے کچھ حصے تباہ ہو گئے تھے۔ انڈین ایئر فورس کی جانب سے کوئی میزائل فائر ہی نہیں کیا گیا۔‘
ایک سوال کے جواب میں عمر شاہ نے کہا کہ ’27 فروری 2019 کے واقعات سے سبق ملا کہ اب تاریخ (کی لڑائیاں) کوئی حوالہ نہیں رہ گئیں اور اب کسی وقت بھی حدود عبور ہوسکتی ہیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لڑاکا طیاروں نے اس لڑائی کے دوران انڈیا کے چار اہداف کو نشانے پر رکھا تھا اور چار دوسرے اہداف کو ’انگیج‘ کیا تھا تاہم جان بوجھ کر نشانے ایسی جگہوں پر لگائے جہاں جانی نقصانات ہونے کے امکانات نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان انڈین فضائیہ کے طیاروں سے پوری طرح آگاہ ہے اور اس کے جدید رافیل طیاروں کے آنے سے پہلے ہی ان سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
قبل ازیں پاکستان ایئر فورس کے ترجمان احمر رضا نے نیوز کانفرنس میں دعوٰی کیا کہ گزشتہ سال 27 فروری کو پاکستان نے دو انڈین جنگی طیارے تباہ کیے تھے جن میں سے ایک کا ملبہ انڈیا کے زیر انتطام کشمیر میں گرا جبکہ ان کارروائیوں کے دوران ایک انڈین ہیلی کاپٹر بھی تباہ ہوا۔
نیوز کانفرنس کے بعد صحافیوں کو ونگ کمانڈر ابھینندن کے طیارے سے منسوب میزائل اور ’ایجیکشن سیٹ‘ بھی دکھائی گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال پاکستان اور انڈیا اس وقت تباہ کن جنگ کے دہانے پہنچ گئے تھے جب 26 فروری کو انڈین طیاروں نے پاکستان کے شمالی شہر بالا کوٹ کے مضافات میں بمباری کی تھی۔
اس کے جواب میں پاکستان نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر پر بمباری کی اور اس کے جواب میں کارروائی کے لیے آئے ابھینندن کے طیارے کو مار گرایا تھا۔
بعدازاں پاکستان نے پائلٹ ابھینندن کو جزبہ خیر سگالی کے تحت واپس کر دیا جس کے بعد عالمی برادری کی کوششوں سے دونوں ملکوں میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔