رواں سال مارچ میں پاکستان سے رہائی پانے والے انڈین پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن نے انڈین ائیر چیف مارشل کے ساتھ پٹھان کوٹ میں روسی جنگی طیارے مگ 21 کی پرواز بھری ہے۔
انڈین ائیر چیف مارشل بی ایس دھنوا کے ساتھ ونگ کمانڈر ابھینندن کی اس تربیتی پرواز کا دورانیہ 30 منٹ تھا۔
انڈین چینل این ڈی ٹی کے مطابق پیر کو انڈین ائیر چیف اور ونگ کمانڈر نے پٹھان کوٹ ائیر فورس بیس پر امریکی ساختہ جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعارفی تقریب کے بعد طیارہ اڑایا۔
خیال رہے کہ گذشتہ مہینے تمام طبی معائینوں کے بعد ونگ کمانڈر ابھینندن کو ڈاکٹروں کی جانب سے کلئیر کر دیا گیا تھا۔
ابھینندن کی کئی ماہ بعد اس پہلی پرواز کی خبر اور تصویریں سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہو گئی ہیں اور ناصرف انڈین بلکہ پاکستانی صارفین بھی پائلٹ کی واپسی کے حوالے سے مختلف انداز میں تبصرے کر رہے ہیں۔
ابھینندن کی تصویریں دیکھ کر زیادہ تر صارفین یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ ’آپ کی مشہور زمانہ مونچھیں کہاں گئیں؟‘
ٹویٹر پر دیپک نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’مجھے ابھینندن کی کٹی ہوئی مونچھیں دیکھ کر افسوس ہوا۔‘
آوارہ پن نام کے ایک ٹویٹر ہینڈل نے لکھا ’ویلکم بیک ہیرو۔ مونچھوں کا انداز بدل گیا مگر اعتماد وہی ہے۔‘
پرینکا نامی ایک صارف نے ابھینندن کے دوبارہ مگ 21 چلانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ ائیر سٹرائیکس کے بعد ابھینندن نے پہلی بار مگ طیارہ چلایا۔ قوم کے اس ہیرو کو سلام۔
انڈین شہریوں کی خوشی اپنی جگہ مگر پاکستانی صارفین نے اس خبر پر حیرانگی کا اظہار کیا اور پائلٹ کے دوبارہ مگ طیارہ چلانے پر خوب تنقید کی۔
حسن سیال نامی صارف نے لکھا کہ ’وہ ڈیوٹی پر واپس آ گئے ہیں اور اب جلد مزیدار چائے پینے پاکستان آئیں گے۔‘
رانا خرم نے ٹویٹ کی کہ ’دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جو اپنے زیروز کو ہیرو بنا کر پیش کرتا ہو لیکن انڈینز ہمیشہ ایسا کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ رواں سال 27 فروری کو پائلٹ ابھینندن کا طیارہ مگ 21 پاکستانی فضائیہ نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول کے قریب مار گرایا تھا۔
پاکستان نے اپنی اس کارروائی کو پائلٹ کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور حملے کی ’جوابی کارروائی‘ قرار دیا تھا۔
ابھینندن کا طیارہ تباہ ہونے کے بعد انہیں پاکستانی فوج کے اہل کاروں نے مشتعل ہجوم سے بچا کر اپنی تحویل میں لیا تھا۔
اس کے بعد اگلے ہی دن پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ابھینندن کی رہائی کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اس رہائی سے امن کا پیغام دینا چاہتے ہیں۔
وزیر اعظم کے اس فیصلے کے بعد ابھینندن کو واہگہ بارڈر کے راستے انڈین حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
ابھینندن کی رہائی کے حکومتی فیصلے پر پاکستانی سیاستدانوں اور عوام کی بڑی تعداد نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔