Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان معاہدے کی کامیابی میں بھی کردار ادا کرنے کو تیار‘

عمران خان کا کہنا ہے کہ معاہدہ افغان عوام کی مشکلات کے خاتمے کا آغاز ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان نے قطر میں طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے تاریخی امن معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’یہ معاہدہ دہائیوں پر محیط جنگ کے خاتمے اور افغان عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے امن اور مفاہمت کے عمل کا آغاز ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میرا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ خواہ کتنی ہی پیچیدہ صورت حال کیوں نہ ہو، سیاسی حل ہی امن کا بامقصد راستہ ہوتا ہے۔‘
عمران خان کے بقول ’فریقین اس بات کو یقینی بنائیں کہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے خواہاں عناصر کوئی موقع نہ پاسکیں۔ میری دعائیں افغان عوام کے ساتھ ہیں جو چار دہائیوں تک خون ریزی کا شکار رہے ہیں۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان افغانستان میں قیام امن اور اس معاہدے کی بقا و کامیابی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم اور تیار ہے۔‘
سنیچر کو قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے تاریخی امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کی نمائندگی کی۔
ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’29 فروری ایک تاریخی دن ہے، اللہ نے اس دن پاکستان کو عزت دی ہے اور جس طرح قطر میں پاکستان کو سراہا گیا ہے، وہ قابل دید ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر پاکستان دیانت داری اور خلوص کے ساتھ اس معاملے کو آگے بڑھانے میں کردار ادا نہ کرتا تو آج کا دن ممکن نہ تھا۔‘
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ’پاکستان کے لیے یہ کردار ادا کرنا آسان نہیں بلکہ پیچیدہ تھا، کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا ممکن ہو پائے گا۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ امن اس طرح حاصل ہو پائے گا اور طالبان اور امریکہ ایک چھت کے نیچے، ایک میز پر بیٹھ کر دستخط کریں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ایسی قوتیں بھی موجود تھیں اور اب بھی ہیں جو نہیں چاہتی تھیں کہ یہ دن آئے۔ ان قوتوں نے آج کے دن میں رخنہ ڈالنے اور دیواریں کھڑی کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔‘

شاہ محمود قریشی کے مطابق انڈیا نے معاہدہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی (فوٹو: اے ایف پی)

وزیر خارجہ کے بقول ’انڈیا جس پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا اور بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہا تھا وہ پاکستان قطر میں 50 ممالک کے مندوبین اور بین الاقوامی میڈیا کے درمیان مرکزی کردار تھا۔‘
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’انڈیا بالکل بھی نہیں چاہتا تھا اس معاملے میں پیش رفت ہو، اس نے اس میں وہم و گمان ڈالنے کی کوشش کی۔‘
’انڈیا نے افغانستان کے اندر اور باہر اس نشست کو بے سود سمجھنے والی لابی کو ورغلانے اور اُکسانے کی کوشش بھی کی۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں