سارک ممالک کی کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا نے کشمیر پر انڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ فوٹو ٹوئٹر
گذشتہ روز جنوبی ایشیائی ممالک کی تعاون تنظیم سارک کی میٹنگ میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے طریقہ کار پر بات چیت ہوئی تو سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث ابھر کر سامنے آگئی۔
سارک کی میٹنگ کے دوران پاکستان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی انڈیا پر تنقید کے بعد ٹوئٹر پر ان کے نام سے ٹرینڈ بن گیا۔
انڈیا میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا ٹرینڈ کرنا کوئی عام بات نہیں۔ انڈیا کے وزیراعظم کے دفتر سے کی گئی ٹویٹ میں ڈاکٹر ظفر مرزا کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ پاکستان اور دیگر علاقائی ممالک کے کورونا وائرس سے متعلق خدشات مشترک ہیں ’اگرچہ ہم بہتری کی امید رکھتے ہیں لیکن ہمیں بدتر صورتحال کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘
Dr. Zafar Mirza @zfrmrza , State Minister of Heath, observes that Pakistan shares the common regional concerns on the virus- “while hoping for the best, we have to prepare for the worst”. #SAARCfightsCorona
ان سب سے قطع نظر سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ظفر کشمیر کا مسئلہ سامنے لانے کے لیے زیادہ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ جبکہ بعض صارفین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ سارک ممالک کی آن لائن کانفرنس میں تمام ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی جبکہ پاکستان کی جانب سے ان کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا شریک ہوئے جو پاکستان کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
زیادہ تر لوگ جہاں ظفر مرزا کو کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں بہت سے لوگ ان کی اس لیے تعریف کر رہے ہیں کہ انھوں نے سچ کو براہ راست سب کے سامنے بیان کر دیا۔
میجر سوریندر پونیا نامی صارف نے لکھا ’ڈیئر ڈاکٹر ظفر مرزا، آپ انڈین کشمیر کے بارے میں بھول جائیں۔ انڈیا کورونا سے نمٹنے کے لیے چین، ایران اور اٹلی سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے اپنی طرف سے بہترین کام کر رہا ہے۔ آپ کی حکومت نے چین اور ایران سے پاکستانیوں کو نکالنے سے منع کر دیا۔ وہ وہیں مر گئے۔‘
انڈیا کی خبررساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے خبر دی ہے کہ پاکستان نے سارک ویڈیو کانفرنس کے دوران کشمیر کے مسئلے کو اٹھایا اور کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے جموں کشمیر سے تمام پابندیاں ہٹائی جانی چاہیے۔‘
جبکہ ایک پاکستانی صارف نے لکھا ’میرا آدمی در حقیقت وہاں گیا۔ مودی یہ کہہ کر بھی فرار حاصل نہیں کرسکتے کہ دوستی بنی رہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے مودی کے سامنے کشمیر کے بہیمانہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا ذکر کیا۔‘
صحافی امیش دیوگن نے لکھا کہ ’وزیراعظم مودی نے کورونا سے لڑنے کے لیے سارک ممالک کو ساتھ لانے کی ذمہ داری اٹھائی ہے جبکہ عمران خان نے اس سے علیحدگی اختیار کی اور پھر ان کے وزیر ظفر مرزا اس بحران میں کشمیر کو لے آتے ہیں۔ جبکہ ان کے اپنے عوام پریشان ہیں۔ انسانیت کا دشمن ہے یہ ملک۔‘
بعض صارفین نے ظفر مرزا کے بارے میں دوسری باتیں بھی لکھیں جن میں ماسک کے متعلق تفتیش کا بھی ذکر ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کو اگست 2019 میں خصوصی آئینی حیثیت ختم ہونے کے بعد مختلف قسم کی پابندیوں کا سامنا ہے۔ جبکہ پابندیاں رفتہ رفتہ ہٹائی جا رہی ہیں لیکن سات ماہ بعد بھی وہاں کی صورت حال بہت واضح نہیں اور حالات معمول پر نظر نہیں آ رہے۔