Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ایکسپائر ہو تو ٹرانسفر لینے سے قبل تجدید لازمی؟

اقامہ ایکسپائر ہوتو قانون کے مطابق ٹرانسفر لینے سے قبل اسے تجدید کرانا لازمی ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کورونا وائرس کے حوالے سے سعودی عرب سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں لوگوں کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔
سعودی حکام نے قبل ازیں سرکاری اداروں میں دو ہفتوں کے لیے چھٹی کا اعلان کیا تھا۔ بعدازاں ایسے نجی سیکٹر جہاں کام کی نوعیت مختلف ہے وہاں کارکنوں کو گھروں سے کام کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
متعدد سرکاری ادارے جن میں محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (جوازات) بھی شامل ہے کے اہلکاروں کو گھروں سے کام کرنے کے لیے تجرباتی مراحل کا آغاز کیا گیا ہے جبکہ سکولوں کے طلبہ کے لیے آن لائن کلاسز پر بھی کام جاری ہے۔
اردونیوز کے قارئین کی جانب سے ’اقامہ‘ اور’لیبر آفس‘ کے علاوہ سفر کے حوالے سے سوالات ارسال کیے گئے ہیں۔
قارئین سے گزارش ہے کہ سوالات واضح انداز میں تحریرکریں تاکہ درست طور پر جوابات دیے جا سکیں۔ بعض سوالات میں مکمل پس منظر نہیں ہوتا جس کی وجہ سے درست جواب کا حصول مشکل ہو جاتا ہے۔ سوال جتنا واضح ہوگا جواب بھی درست طور پر دینا ممکن ہوگا۔
قارئین اس امر کو بھی مدنظر رکھیں کہ سعودی عرب ہی نہیں دنیا کے بیشتر ممالک ’کورونا وائرس‘ کی وجہ سے ہنگامی صورتحال سے گزر رہے ہیں اور لوگوں کی حفاظت کی خاطر احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔
موجودہ ہنگامی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ حکام کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات پر عمل کرے اور ’افواہوں‘ سے بچے۔
عیسی خان کی جانب سے پوچھا گیا ہے کہ ’میں اقامہ ہولڈر ہوں، ایکسٹینشن کے حوالے سے معلومات درکار ہیں؟
جواب: عیسی خان صاحب، آپ کا سوال واضح نہیں جہاں تک آپ نے کہا کہ اقامہ ہولڈر ہیں، آپ کے سوال میں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آپ کس قسم کی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور ایکسٹینشن سے آپ کی مراد کیا ہے۔ آپ کے سوال سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ آپ ایگز ٹ ری انٹری (خروج وعودہ) پر مملکت سے باہر ہیں اور اس حوالے سے معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تاہم اگر آپ کی مراد کسی قسم کے نئے قانون وغیرہ کے حوالے سے ہے تو عرض ہے کہ ابھی تک کسی قسم کی نئی معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔

سعودی عرب سے فضائی کمپنیاں 31 مارچ کے بعد آپریشن کا آغاز کریں گی (فوٹو: ٹوئٹر)

آگر آپ خروج و عودہ پر گئے ہوئے ہیں اور مملکت واپس آنے کے بارے میں دریافت کرنے کے خواہاں ہیں تو عرض ہے کہ سرکاری اداروں کی جانب سے 31 مارچ تک تمام مسافروں پر پابندی عائد کی گئی ہے، فضائی کمپنیاں بھی 31مارچ کے بعد آپریشن کا آغاز کریں گی۔ آپ سے گزارش ہے کہ سوال کو واضح انداز میں ارسال کریں تاکہ درست طور پر جواب دیا جاسکے۔
مصطفی حبیب صاحب دریافت کرتے ہیں ،  میرا اقامہ ایکسپائر تھا میں نے ٹرانسفر لے لیا، نئے کفیل نے اقامہ تجدید کیے بغیر تین ماہ بعد بغیر کسی وجہ سے ’ہروب‘ لگا دیا، کفیل کہتا ہے کہ ہروب اس نے نہیں لگایا، اس نے مجھے خطاب بھی دے دیا ہے دوسرے کفیل کے نام ، کیا مجھے مکتب العمل جانا چاہئے، اس بارے میں کچھ حل بتائیں؟
جواب: آپ کا کیس غیر معمولی ہے کیونکہ اقامہ جب ایکسپائر ہوتو قانون کے مطابق ٹرانسفر (تنازل) لینے سے قبل اسے تجدید کرانا لازمی ہے، عام طور پر ٹرانسفر کے ساتھ ہی اقامہ تجدید کیا جاتا ہے بہت ممکن ہے کہ آپ کے کفیل نے اقامہ تجدید کردیا ہو اور آپکے علم میں نہ ہو اس لیے آپ ’جوازات‘ سے اقامہ کا پرنٹ حاصل کرلیں تاکہ اس بات کی یقین دہانی کی جاسکے کہ آپکا اقامہ سابقہ کفیل کے نام سے ٹرانسفرہوا ہے یا نہیں ۔
دوسرا نکتہ جو قابل غور ہے وہ یہ کہ اگر آپ کا اقامہ ٹرانسفر ہی نہیں ہوا تو ’ہروب‘ کس طرح فائل ہو سکتا ہے۔ لیبر آفس کی ویب سائٹ https://www.mol.gov.sa/Services/Inquiry/NonSaudiEmpInquiry.aspx پر لاگ ان کرنے کے بعد اپنا اقامہ نمبر فیڈ کریں جس کے بعد آپ یہ  معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ کا اقامہ کس کیٹگری میں ہے آیا آپ کا ہروب فائل ہوا ہے یا نہیں۔
اس طریقے سے آپ یہ بھی معلو م کرسکتے ہیں کہ آیا آپ کا اقامہ سابق کفیل کے نام ہی ہے یا کفیل تبدیل ہو چکا ہے۔
وزارت افرادی قوت جس کا سابقہ نام ’وزارت محنت‘ تھا کی جانب سے اردو دان طبقے کے لیے یہ سہولت اردومیں بھی فراہم کی ہے جس کے لیے آپ کو ’زبان‘ کے براؤز میں جاکر اردو، انگلش یا عربی کا انتخاب کرنا ہوگا۔
مذکورہ معلومات حاصل کرنے کے بعد آپ کو یہ سہولت ہو گی کہ اقامہ کے بارے میں درست معلومات حاصل کر سکتے ہیں جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل بھی مرتب کیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک آپ کے سوال کا دوسرا ہم حصہ کہ آپ کے کفیل نے ہروب  فائل کر دیا ہے اور آپ کے بقول کفیل کا کہنا ہے کہ ’ہروب اس نے فائل نہیں کیا‘ تو اس سے ایک اور نکتہ سامنے آتا ہے وہ یہ  کہ نئے کفیل نے آپ کا اقامہ ٹرانسفر ہی نہیں کیا اور سابق کفیل نے آپ کا ہروب فائل کر دیا ہے۔ اس لیے یہ امر بہت اہم ہے کہ سب سے پہلے آپ اس بات کا تعین کریں کہ آپ کا اقامہ کس کے نام ہے اور آپ کس کی زیر کفالت کام کر رہے ہیں۔

اقامہ ٹرانسفر کیے بعیر ’ہروب‘ فائل نہیں ہو سکتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

موجودہ حالت بیا ن کرنے کے بعد آپ نے مشورہ طلب کیا کہ لیبر آفیس سے رجوع کیا جائے؟ اس حوالے سے ناقص بنیادی معلومات کی وجہ سے اس بات کا مشورہ نہیں دیا جا سکتا کہ آپ لیبر آفس سے رجوع کریں کیونکہ اگرلیبر آفیس کے سسٹم میں آپ کا اقامہ ٹرانسفر ہی نہیں ہوا تو آپ کا کیس ہی فائل نہیں ہو گا کیونکہ کیس فائل کرنے کےلیے دستاویزات انتہائی اہم ہوتی ہیں جس کے بغیر کوئی کیس فائل نہیں ہو سکتا اور آپ کے بقول دوسرے کفیل نے ٹرانسفر کے وقت اقامہ بھی تجدید نہیں کرایا تھا جس سے معاملہ کافی پیچیدہ لگتا ہے۔ اس لیے سب سے قبل آپ اپنے اقامہ کا قانونی سٹیٹس کا واضح انداز میں تعین کریں اس کے بعد دوسرے اقدام کے بارے میں سوچیں۔

شیئر: